تشریح:
یہ روایت بھی سنداً ضعیف ہے، لیکن معناً صحیح ہے۔ یعنی انسان نے لا علمی میں نجس کپڑے میں نماز پڑھ لی ہوتو معاف ہے۔ اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ جیسے کہ دوسری حدیث میں آتا ہے کہ آپ نے اثنائے نماز میں اپنے جوتے اتار دیے اوراپنی بائیں جانب رکھ لیے۔ صحابہ کرام نے بھی آپ کی اقتداء میں اسی طرح کیا۔ بعداز نماز آپ نے ان سے پوچھا کہ تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتارے دیے؟ انہوں نے کہا کہ ہم نےآپ کودیکھا کہ آپ نے ایسے ہی کیا ہے توہم نے بھی اتار دیے۔ آپ نےفرمایا: ’’مجھے جبرائیل امین علیہ السلام نے بتایا کہ اس میں نجاست ہے۔،، (صحیح أبوداود، حدیث: 605) معلوم ہوا کہ نجس کپڑے یا جوتے کےساتھ نماز نہیں ہوتی، مگر لاعلمی میں جوپڑھ لی گئی ہووہ درست ہے۔ اس کا اعادہ ضروری نہیں!