Abu-Daud:
Divination and Omens (Kitab Al-Kahanah Wa Al-Tatayyur)
(Chapter: Regarding Astrology)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3906.
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جس نے نجوم کا کوئی علم سیکھا اس نے جادو کا ایک حصہ سیکھا، چنانچہ جو اس میں اپنا حصہ بڑھانا چاہتا ہے بڑھا لے۔“
تشریح:
علمِ نجوم سے مُراد وہ علم ہے جس کے ذریعے سے غیب کی خبریں اور اوقات کے سعد، نحس یا اُمور کے مُفید یا غیر مُفید وغیرہ ہونے کی باتیں بتائی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں وہ لوگ ان کے موثر ہونے کا اعتقاد بھی رکھتے تھے۔ حالانکہ نہ ان سے مستقبل کے حالات معلوم ہو سکتے تھے اور نہ وہ موثر ہی ہوتے تھے۔ اس لیئے شریعت نے اس کہانت سے لوگوں کو روکا اور اس پر سخت وعید بیان فرمائی۔ تاہم اگر ستاروں کے ذریعے سے اوقات معلوم کئے جائیں یا راستے اور سمتیں متعین کی جائیں تو یہ بالا تفاق جائز ہے۔ حدیث کے آخری جملے میں تہدید اور انذار(ڈرانے) کا معنی ہے۔
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جس نے نجوم کا کوئی علم سیکھا اس نے جادو کا ایک حصہ سیکھا، چنانچہ جو اس میں اپنا حصہ بڑھانا چاہتا ہے بڑھا لے۔“
حدیث حاشیہ:
علمِ نجوم سے مُراد وہ علم ہے جس کے ذریعے سے غیب کی خبریں اور اوقات کے سعد، نحس یا اُمور کے مُفید یا غیر مُفید وغیرہ ہونے کی باتیں بتائی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں وہ لوگ ان کے موثر ہونے کا اعتقاد بھی رکھتے تھے۔ حالانکہ نہ ان سے مستقبل کے حالات معلوم ہو سکتے تھے اور نہ وہ موثر ہی ہوتے تھے۔ اس لیئے شریعت نے اس کہانت سے لوگوں کو روکا اور اس پر سخت وعید بیان فرمائی۔ تاہم اگر ستاروں کے ذریعے سے اوقات معلوم کئے جائیں یا راستے اور سمتیں متعین کی جائیں تو یہ بالا تفاق جائز ہے۔ حدیث کے آخری جملے میں تہدید اور انذار(ڈرانے) کا معنی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے علم نجوم کا کوئی حصہ اخذ کیا تو اس نے اتنا ہی جادو اخذ کیا، وہ جتنا اضافہ کرے گا اتنا ہی اضافہ ہو گا۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Abbas (RA): The Prophet (ﷺ) said: If anyone acquires any knowledge of astrology, he acquires a branch of magic of which he gets more as long as he continues to do so.