موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21675) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51492) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابٌ فِيمَا يُدْعَى لِمَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا)
حکم : صحيح
4024 . حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ الْجَرَّاحِ الْأَذَنِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِكِسْوَةٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ صَغِيرَةٌ فَقَالَ مَنْ تَرَوْنَ أَحَقُّ بِهَذِهِ فَسَكَتَ الْقَوْمُ فَقَالَ ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ فَأُتِيَ بِهَا فَأَلْبَسَهَا إِيَّاهَا ثُمَّ قَالَ أَبْلِي وَأَخْلِقِي مَرَّتَيْنِ وَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَلَمٍ فِي الْخَمِيصَةِ أَحْمَرَ أَوْ أَصْفَرَ وَيَقُولُ سَنَاهْ سَنَاهْ يَا أُمَّ خَالِدٍ وَسَنَاهْ فِي كَلَامِ الْحَبَشَةِ الْحَسَنُ
سنن ابو داؤد:
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
باب: نیا لباس پہننے والے کو دعا دینا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
4024. سیدہ ام خالد بنت خالد بن سعید بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ کپڑے لائے گئے، ان میں ایک چھوٹی سی دھاری دار اونی چادر بھی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارا کیا خیال ہے کہ اس کا زیادہ حقدار کون ہے؟“ تو صحابہ خاموش رہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”ام خالد کے میرے پاس لاؤ۔“ اسے لایا گیا تو یہ آپ ﷺ نے اسے اوڑھا دی۔ پھر فرمایا: «أبلي وأخلقي» ”اللہ کرے تم اسے خوب پہنو اور پرانا کرو۔“ آپ ﷺ نے یہ دو بار فرمایا۔ اور آپ ﷺ اس چادر کی سرخ یا زرد دھاریاں دیکھنے لگے اور فرماتے جاتے تھے: «سناه سناه يا أم خالد» اور یہ لفظ حبشی زبان میں ”خوبصورت“ کے معنی میں آتا ہے۔ (یعنی بہت خوبصورت، بہت خوبصورت ہے۔ اے ام خالد!)۔