Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Cleansing Oneself With Stones)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
41.
سیدنا خزیمہ بن ثابت ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے استنجاء کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تین ڈھیلوں سے (استنجاء کرے) ان میں گوبر نہ ہو۔‘‘ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابواسامہ اور ابن نمیر نے بھی ہشام بن عروہ سے ایسے ہی روایت کیا ہے۔
تشریح:
فائدہ: یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ تاہم صحیح حدیث میں گوبر اور ہڈی سے استنجا کی ممانعت ثابت ہے۔ (صحیح مسلم،حدیث: 262) غالباً اسی لیے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن أو صحيح) . إسناده: حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي: ثنا أبو معاوية عن هشام بن عروة عن عموو بن خزيمة عن عمارة بن خزيمة عن خزيمة بن ثابت. وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال البخاري؛ غير عمرو بن خزيمة؛ قال في الميزان : لم يرو عنه سوى هشام بن عروة، لكنه قد وثق . قلت: وثقه ابن حبان على قاعدته! وفي التقريب أنه مقبول، يعني: إذا توبع؛ وإلا فضعيف. قلت: لكن الحديث له شواهد يرقى بها إلى درجة الحسن أو لصحيح، فانظر رقم (5 و 27 و 29 و 35) . والحديث سكت عليه المنذري (رقم 37) . وقد أخرجه ابن ماجه (1/132) ، وأحمد (5/213- 215) ، والطبراني (4/ 100/ 3725) من طرق عن هشام... به. وأخرجه البيهقي من طريق المصنف. ثم قال- أعني: المصنف-: كذا رواه أبو أسامة وابن نمير عن هشام . قال البيهقي: وكذلك رواه محمد بن بشر العبدى ووكيع وعبدة بن سليمان عن هشام. ورواه ابن عيينة عن هشام عن أبي وجزة عن عمارة. وكان على بن المديني يقول: الصواب روايهَ الجماعة عن هشام عن عمرو بن خزيمة .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا خزیمہ بن ثابت ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے استنجاء کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تین ڈھیلوں سے (استنجاء کرے) ان میں گوبر نہ ہو۔‘‘ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابواسامہ اور ابن نمیر نے بھی ہشام بن عروہ سے ایسے ہی روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ تاہم صحیح حدیث میں گوبر اور ہڈی سے استنجا کی ممانعت ثابت ہے۔ (صحیح مسلم،حدیث: 262) غالباً اسی لیے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
خزیمہ بن ثابت ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے استنجاء کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’استنجاء تین پتھروں سے کرو جن میں گوبر نہ ہو۔‘‘ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابواسامہ اور ابن نمیر نے بھی ہشام بن عروہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Khuzaymah ibn Thabit (RA): The Prophet (ﷺ) was asked about cleansing (after relieving oneself). He said: (One should cleanse oneself) with three stones which should be free from dung.