تشریح:
(1) مذکورہ بالا حدیث صاحب عذر کے لیے ہے مثلا جب کوئی سوتا رہ گیا ہویا بھول گیا ہو اور بالکل آخروقت میں جاگا ہو یا آخروقت میں نماز یاد آئی ہوتو اس کے لیے یہی وقت ہے۔ مگر جو یغیر کسی عذر کے تاخیر کرتے تو اس کے لیے انتہائی مکروہ ہے جیسے کہ درج ذیل حدیث میں آرہا ہے۔ نماز عصر کے وقت کے سلسلے میں امام نووی کا درج ذیل بیان جو انہوں نے شرح صحیح مسلم میں ذکر کیا ہے بہت اہم ہے: ’’ ہمارے اصحاب (شوافع) کہتے ہیں کہ نماز عصر کےپانچ وقت ہیں: (1) وقت فضیلت۔ (2) وقت اختیار۔ (3) وقت جواز بلاکراہت۔ (4) وقت جواز بالکراہت۔ (5) وقت عذر۔ وقت فضیلت اس کا اول وقت ہے اوروقت اختیار ہر چیز کا سایہ دو مثل ہونے تک ہے اور وقت جواز سورج زرد ہونے تک ہے اور وقت جواز مکروہ سورج عروب ہونے تک ہے اور وقت غذر، ظہر کا وقت ہے یعنی جب کوئی شخص سفر یا بارش وغیرہ کےعذر کی بنا پرظہر اورعصر کوجمع کرلے۔ اور جب سورج غروب ہوجائے تو یہ نماز قضا ہوگی۔،، انتھی