Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The Time For The Later Isha')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
421.
جناب عاصم بن حمید سکونی سے روایت ہے، انہوں نے سیدنا معاذ بن جبل ؓ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ (ایک بار) ہم نبی کریم ﷺ کا نماز عشاء کے لیے انتظار کرتے رہے مگر آپ نے تاخیر کر دی حتیٰ کہ بعض نے یہ بھی گمان کیا کہ شاید آپ نہیں آئیں گے اور کچھ کہنے لگے کہ آپ نے نماز پڑھ لی ہے۔ بہرحال ہم اسی حالت میں تھے کہ آپ تشریف لے آئے تو اصحاب کرام ؓ نے آپ سے وہی کچھ کہا جو پہلے کہہ رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”اس نماز کو خوب اندھیرے میں پڑھو، بلاشبہ تمہیں تمام امتوں پر اس کے ذریعے سے فضیلت دی گئی ہے اور تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی ہے۔“
تشریح:
(1) گذشتہ حدیث امامت جبرائیل (حدیث نمبر: 393) میں گزرا ہے کہ ’’یہ آپ سے پہلے انبیاء کا وقت ہے،، اور اس حدیث میں آیا ہے کہ ’’ تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔،، توان دونوں میں تطبیق یہ ہے کہ کہ سابقہ انبیائے کرام علیھم السلام کی نمازوں کے اوقات میں اسی طرح کی وسعت ہوا کرتی تھی اور ان اوقات کے اول وآخر ہوا کرتےتھے یا یہ کہ وہ لوگ اتنی تاخیر سےنہ پڑھتے تھے جیسے کہ اس روز آپ نے پڑھائی۔ (واللہ أعلم) (2) نما ز عشاء کو تاخیر سے پڑھنا یقینا افضل ہے لیکن اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے جماعت کی نماز چھوڑنا ہرگز جائز نہیں ہے۔ (3) دین وشریعت کی اصل غرض وغایت اللہ تعالی کا تقرب اورحصول اجر ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے فرامین میں یہ وصف بہت نمایاں ہے اور صحابہ کرام بھی اس کے حریص بن گئے تھے لہذا داعی حضرات کو چاہیے کہ اپنی دعوت میں اسی پہلو کوزکوۃ زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا کریں۔ (واللہ أعلم)
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب عاصم بن حمید سکونی سے روایت ہے، انہوں نے سیدنا معاذ بن جبل ؓ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ (ایک بار) ہم نبی کریم ﷺ کا نماز عشاء کے لیے انتظار کرتے رہے مگر آپ نے تاخیر کر دی حتیٰ کہ بعض نے یہ بھی گمان کیا کہ شاید آپ نہیں آئیں گے اور کچھ کہنے لگے کہ آپ نے نماز پڑھ لی ہے۔ بہرحال ہم اسی حالت میں تھے کہ آپ تشریف لے آئے تو اصحاب کرام ؓ نے آپ سے وہی کچھ کہا جو پہلے کہہ رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”اس نماز کو خوب اندھیرے میں پڑھو، بلاشبہ تمہیں تمام امتوں پر اس کے ذریعے سے فضیلت دی گئی ہے اور تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) گذشتہ حدیث امامت جبرائیل (حدیث نمبر: 393) میں گزرا ہے کہ ’’یہ آپ سے پہلے انبیاء کا وقت ہے،، اور اس حدیث میں آیا ہے کہ ’’ تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔،، توان دونوں میں تطبیق یہ ہے کہ کہ سابقہ انبیائے کرام علیھم السلام کی نمازوں کے اوقات میں اسی طرح کی وسعت ہوا کرتی تھی اور ان اوقات کے اول وآخر ہوا کرتےتھے یا یہ کہ وہ لوگ اتنی تاخیر سےنہ پڑھتے تھے جیسے کہ اس روز آپ نے پڑھائی۔ (واللہ أعلم) (2) نما ز عشاء کو تاخیر سے پڑھنا یقینا افضل ہے لیکن اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے جماعت کی نماز چھوڑنا ہرگز جائز نہیں ہے۔ (3) دین وشریعت کی اصل غرض وغایت اللہ تعالی کا تقرب اورحصول اجر ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے فرامین میں یہ وصف بہت نمایاں ہے اور صحابہ کرام بھی اس کے حریص بن گئے تھے لہذا داعی حضرات کو چاہیے کہ اپنی دعوت میں اسی پہلو کوزکوۃ زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا کریں۔ (واللہ أعلم)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاذ بن جبل ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے عشاء میں نبی اکرم ﷺ کا انتظار کیا لیکن آپ نے تاخیر کی، یہاں تک کہ گمان کرنے والوں نے گمان کیا کہ آپ ﷺ نہیں تشریف لائیں گے، اور ہم میں سے بعض کہنے والے یہ بھی کہہ رہے تھے کہ آپ نماز پڑھ چکے ہیں، ہم اسی حال میں تھے کہ نبی اکرم ﷺ تشریف لائے، لوگوں نے آپ سے بھی وہی بات کہی جو پہلے کہہ رہے تھے، آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”تم لوگ اس نماز کو دیر کر کے پڑھو، کیونکہ تمہیں اسی کی وجہ سے دوسری امتوں پر فضیلت دی گئی ہے، تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Mu'adh ibn Jabal (RA): We waited for the Prophet (ﷺ) to offer the night prayer. He delayed until people thought that he would not come out and some of us said that he had offered the prayer. At the moment when we were in this condition the Prophet (ﷺ) came out. People said to him as they were already saying. He said: Observe this prayer when it is dark, for by it you have been made superior to all the peoples, no people having observed it before you.