Abu-Daud:
The Promised Deliverer (Kitab Al-Mahdi)
(Chapter: The Promised Deliverer (Kitab Al-Mahdi))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4289.
سیدہ ام سلمہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے زمین میں دھنسا دیے جانے والے لشکر کا قصہ بیان کیا۔ اس میں ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس آدمی کا کیا حال ہو گا، جسے مجبوراً ان کے ساتھ نکلنا پڑا ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ زمین میں دھنسا تو دیا جائے گا مگر قیامت کے دن اپنی نیت کے مطابق اٹھایا جائے گا۔“
تشریح:
1) اللہ تعالی کا عذاب جب عمومی انداز میں آتا ہے تو سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے، البتہ انبیاء اور رسل ؑ اور ان کے متبعین کا معاملہ بطور معجزہ اس عموم سے مستثنیٰ ہے۔ 2) اضطراروا کراہ یعنی انسان کو کسی ناپسندیدہ عمل پر انتہائی مجبور کردیا جانا۔۔۔۔ شریعت میں ایک معتبر عذر ہے، جس کا فائدہ اگر دنیا میں حاصل نہ ہو سکے تو ان شاءاللہ قیامت کو ضرور ملے گا۔ 3) اور اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
(مَهْدِىٌ) هُدى يَهْدِىْ سے اسمِ مفعول کا صیغہ ہے' یعنی وہ شخص جسے اللہ تعالی نے حق کی رہنمائی فرمائی ہو۔ اور اسی معنی میں ہے وہ مبارک شخصیت جس کی آمد کی رسول اللہ ﷺ نے خوشخبری دی ہے۔ چاروں خلفائے راشدین کو خلفائے مہدیین کا لقب بھی دیا گیا ہے۔ اور معنوی لحاظ سے ہر وہ شخص مہدی ہے جو ان کی سیرت کا پیرو کار ہو گا۔(النھایۃ)
سیدہ ام سلمہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے زمین میں دھنسا دیے جانے والے لشکر کا قصہ بیان کیا۔ اس میں ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس آدمی کا کیا حال ہو گا، جسے مجبوراً ان کے ساتھ نکلنا پڑا ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ زمین میں دھنسا تو دیا جائے گا مگر قیامت کے دن اپنی نیت کے مطابق اٹھایا جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
1) اللہ تعالی کا عذاب جب عمومی انداز میں آتا ہے تو سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے، البتہ انبیاء اور رسل ؑ اور ان کے متبعین کا معاملہ بطور معجزہ اس عموم سے مستثنیٰ ہے۔ 2) اضطراروا کراہ یعنی انسان کو کسی ناپسندیدہ عمل پر انتہائی مجبور کردیا جانا۔۔۔۔ شریعت میں ایک معتبر عذر ہے، جس کا فائدہ اگر دنیا میں حاصل نہ ہو سکے تو ان شاءاللہ قیامت کو ضرور ملے گا۔ 3) اور اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ نبی اکرم ﷺ سے دھنسائے جانے والے لشکر کا واقعہ روایت کرتی ہیں اس میں ہے: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کا کیا حال ہو گا جو نہ چاہتے ہوئے زبردستی لایا گیا ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ بھی ان کے ساتھ دھنسا دیا جائے گا البتہ قیامت کے دن وہ اپنی نیت پر اٹھایا جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Umm salamah reported the Prophet (ﷺ) as saying about the swallowing up an army by the earth. I asked: How will a man who comes against his will (be swallowed up by the earth), Messenger of Allah ? He replied: All will be swallowed up, but each will be raised according to his intention on the Day of Resurrection.