Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Cleansing With Water After Relieving Oneself)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
43.
سیدنا انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک باغ میں داخل ہوئے ایک غلام آپ ﷺ کے ساتھ تھا، اس کے پاس لوٹا تھا اور وہ ہم سے چھوٹی عمر کا تھا تو اس نے اس برتن کو بیری کے پاس رکھ دیا آپ ﷺ جب حاجت سے فارغ ہوئے تو ہمارے پاس تشریف لے آئے اور (اس موقع پر) آپ ﷺ نے پانی سے استنجاء کیا تھا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحمِح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو والبخاري وأبو عوانة في صحاحهم ) . إسناده: حدثنا وهب بن بقية عن خالد- يعني: الواسطي- عن خالد- يعني: الحذأء- عن عطاء بن أبي ميمونة عن أنس بن مالك. وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم. وقد أخرجه في صحيحه كما سيأتي. وأخرجه أبو عوانة في صحيحه (1/195) عن المصنف، فقال: ثنا أبو داود السِّجْزِيُّ قال: ثنا وهب بن بقية... به. و (السِّجْزِيُ) : نسبة إلى سجستان؛ قال المنذري (1/12) : وهو من عجيب التغيير في النسب، وقد نسب أبو داود وغيره كذلك . والحديث أخرجه مسلم: ثنا يحيى بن يحيى: أخبرنا خالد بن عبد الله... به ثمّ أخرجه هو والبخاري والنسائي وللدارمي وأبو عوانة أيضا، الطيالسي (رقم 2134) ، وعنه للبيهقي، وأحمد (3/171) من حديث شعبة عن عطاء... به. والشيخان، وأحمد (3/112) ، ومن طريقه أبو عوانة عن روح بن القاسم عنه... به.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک باغ میں داخل ہوئے ایک غلام آپ ﷺ کے ساتھ تھا، اس کے پاس لوٹا تھا اور وہ ہم سے چھوٹی عمر کا تھا تو اس نے اس برتن کو بیری کے پاس رکھ دیا آپ ﷺ جب حاجت سے فارغ ہوئے تو ہمارے پاس تشریف لے آئے اور (اس موقع پر) آپ ﷺ نے پانی سے استنجاء کیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک باغ کے اندر تشریف لے گئے، آپ ﷺ کے ہمراہ ایک لڑکا تھا جس کے ساتھ ایک لوٹا تھا، وہ ہم میں سب سے کم عمر تھا، اس نے اسے بیر کے درخت کے پاس رکھ دیا، آپ ﷺ اپنی حاجت سے فارغ ہوئے تو پانی سے استنجاء کر کے ہمارے پاس آئے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA) b. Malik: The Apostle of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) entered a park. He was accompanied by a boy who had a jug of water with him. He was the youngest of us. He placed it near the lote-tree. He (the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)) relieved himself. He came to us after he had cleansed himself with water.