موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابٌ فِي مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ، أَوْ نَسِيَهَا)
حکم : صحیح
437 . حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ لَهُ فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِلْتُ مَعَهُ، قَالَ: «انْظُرْ»، فَقُلْتُ: هَذَا رَاكِبٌ، هَذَانِ رَاكِبَانِ، هَؤُلَاءِ ثَلَاثَةٌ، حَتَّى صِرْنَا سَبْعَةً، فَقَالَ: «احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا» - يَعْنِي صَلَاةَ الْفَجْرِ - فَضُرِبَ عَلَى آذَانِهِمْ فَمَا أَيْقَظَهُمْ إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ فَقَامُوا فَسَارُوا هُنَيَّةً ثُمَّ نَزَلُوا فَتَوَضَّئُوا وَأَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّوْا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، ثُمَّ صَلَّوُا الْفَجْرَ وَرَكِبُوا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: قَدْ فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُ لَا تَفْرِيطَ فِي النَّوْمِ، إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ فَإِذَا سَهَا أَحَدُكُمْ عَنْ صَلَاةٍ فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَذْكُرُهَا وَمِنَ الْغَدِ لِلْوَقْتِ»
سنن ابو داؤد:
کتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: جو شخص نماز کے وقت میں سوتا رہ جائے یا نماز(پڑھنا) بھول جائے؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
437. سیدنا ابوقتادہ ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے ایک سفر میں تھے تو آپ راہ سے ایک طرف کو ہو گئے تو میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ ایک طرف کو ہو گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ذرا دیکھو۔“ تو میں نے کہا: یہ ایک سوار (آ رہا) ہے۔ یہ دو ہیں اور وہ تین ہیں حتیٰ کہ ہم سات افراد ہو گئے۔ تب آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہماری نماز کا خیال کرنا۔“ یعنی فجر کا۔ لیکن ان کے کان بند کر دیے گئے (یعنی سوتے رہ گئے) پس ان کو سورج کی کرنوں ہی نے جگایا۔ وہ اٹھے اور کچھ وقت چلے، پھر اترے، وضو کیا اور بلال نے اذان کہی۔ سب نے فجر کی سنتیں پڑھیں پھر فجر کی نماز ادا کی اور سوار ہو گئے۔ تو لوگ ایک دوسرے سے کہنے لگے ہم نے اپنی نماز میں بہت تقصیر کی ہے۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”سو جانے میں کوئی تقصیر (کوتاہی) نہیں ہے۔ تقصیر (کوتاہی) تب ہوتی ہے جب انسان جاگتا ہو۔ لہٰذا جب تم میں سے کوئی نماز (پڑھنا) بھول جائے تو جب اسے یاد آئے پڑھ لے اور پھر (آیندہ کے لیے) اگلے دن اسے بروقت ہی ادا کرے۔“