باب: جو شخص نماز کے وقت میں سوتا رہ جائے یا نماز(پڑھنا) بھول جائے؟
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Whoever Sleeps Through The Prayer (Time) Or Forgets (To Pray))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
439.
جناب ابن ابی قتادہ (اپنے والد) سیدنا ابوقتادہ ؓ سے راوی ہیں، انہوں نے اس خبر میں بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اللہ نے جب چاہا تمہاری روحیں قبض کر لیں اور جب چاہا لوٹا دیں، لہٰذا اٹھو اور نماز کے لیے اذان کہو۔“ چنانچہ وہ اٹھے اور وضو کیا حتیٰ کہ جب سورج بلند ہو گیا تو نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب ابن ابی قتادہ (اپنے والد) سیدنا ابوقتادہ ؓ سے راوی ہیں، انہوں نے اس خبر میں بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اللہ نے جب چاہا تمہاری روحیں قبض کر لیں اور جب چاہا لوٹا دیں، لہٰذا اٹھو اور نماز کے لیے اذان کہو۔“ چنانچہ وہ اٹھے اور وضو کیا حتیٰ کہ جب سورج بلند ہو گیا تو نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوقتادہ ؓ سے اس حدیث میں یوں مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ” اللہ تعالیٰ نے تمہاری روحوں کو جب تک چاہا روکے رکھا، اور جب چاہا انہیں چھوڑ دیا، تم اٹھو اور نماز کے لیے اذان دو“، چنانچہ سب اٹھے اور سب نے وضو کیا یہاں تک کہ جب سورج چڑھ گیا تو نبی اکرم ﷺ کھڑے ہوئے اور آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition has also been reported by Abu Qatadah (RA) through a different chain of narrators. He said (that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said): "Allah takes your souls as He wishes, and returns them as He wishes. Stand up and call the Adhan to prayer". They (the Companions) stood and performed ablution. When the sun rose high, the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) stood and led the people in prayer.