قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابُ مَا لَا قَطْعَ فِيهِ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

4390 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو ابْنِ الْعَاصِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ؟ فَقَالَ: >مَنْ أَصَابَ بِفِيهِ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً, فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ، وَمَنْ خَرَجَ بِشَيْءٍ مِنْهُ, فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ، وَمَنْ سَرَقَ مِنْهُ شَيْئًا بَعْدَ أَنْ يُؤْوِيَهُ الْجَرِينُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ, فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ، وَمَنْ سَرَقَ دُونَ ذَلِكَ, فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: الْجَرِينُ: الْجُوخَانُ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: ایسی چوری جس میں ہاتھ میں نہیں کٹتا

)
  تمہید باب

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

4390.   سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ درختوں پر لگی کھجوروں کا کیا حکم ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو ضرورت مند اپنے منہ سے کھا لے، لیکن پلو میں نہ باندھے تو اس پر کچھ نہیں، اور اگر کوئی کچھ لے کر نکلے تو اس پر اس کا دگنا جرمانہ اور سزا ہے، اور اگر کوئی کھلیان میں محفوظ کر دینے کے بعد چرائے اور اس کی قیمت ایک ڈھال کو پہنچے تو اس میں ہاتھ کا کاٹنا ہے۔ اور جو کوئی اس سے کم چرائے تو اس پر چوری شدہ کا دوگنا جرمانہ اور سزا ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ «الجرين» سے مراد «جوخان» ہے، یعنی جہاں کھجور وغیرہ خشک اور ذخیرہ کی جاتی ہے۔