Abu-Daud:
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
(Chapter: Cutting off the hand for snatching and treachery)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4393.
سیدنا جابر ؓ نے نبی کریم ﷺ سے اسی حدیث کے مثل روایت کیا اور مزید کہا کہ اچکے کا ہاتھ نہیں کٹتا۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ دونوں حدیثیں ابن جریج نے ابوزبیر سے نہیں سنیں ہیں۔ اور مجھے امام احمد بن حنبل ؓ سے یہ بات پہنچی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ احادیث ابن جریج نے یاسین الزیات سے سنی ہیں۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: یہ احادیث مغیرہ بن مسلم نے بھی بواسطہ ابوزبیر، جابر ؓ سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی ہیں۔
تشریح:
لیٹرا وہ ہوتا ہے جو قوت یا اسلحہ کے طور پر مال چھین لے جائے اور اچکا وہ ہوتا ہے جو بڑی تیزی اور ہشیاری سے کسی کا مال لے اڑے اور خائن اسے کہتے ہیں جو حفاظت کے لئےدیے گئے مال سے انکاری ہوجائے۔ ان پر چوری کی تعریف ثابت نہیں ہوتی۔ چور وہ ہوتا ہے جو پوشیدہ چھپ کر خاص محفوظ مقام سے کسی غیر کا مال نکل جائے۔ مذکورہ جرائم میں بلاشبہ دیگرسزائیں لازم آتی ہیں، لیکن ہاتھ نہیں کٹتا۔
حدود‘حد کی جمع ہے ۔لغت میں ’’حد‘‘ اس رکاوٹ کو کہتے ہیں جو دو چیزوں کے درمیان حائل ہو اور انہیں آپس میں خلط ہونے سے مانع ہو ۔ اصطلاح شرع میں اس سے مراد ’’ وہ خاص سزائیں ہوتی ہیں جو بلحاظ حقوق اللہ مخصوص غلطیوں اور نا فرمانیوں پر ان کے مرتکبین کو دی جاتی ہیں اور یہ اللہ یا اس کے رسول کی طرف سے مقرر ہیں ۔‘‘ان سزاؤں کو ’’حد ‘‘کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ سزائیں لوگوں کو ان نافرمانیوں کے ارتکاب سے مانع ہوتی ہیں اور تعزیرات ‘ان سزاؤں کو کہتے ہیں جو مقرر نہیں ہیں ‘ بلکہ قاضی یا حاکم مجاز اپنی صواب دیدے حالات کے مطابق مختلف جرائم پر دیتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے چند شنبع جرائم کی سزائیں مقرر فرما دی ہیں جو لوگوں کو جرائم کے ارتکاب سے روکتی ہیں ۔ اس لیے انہیں حدود کہا جاتا ہ وہ جرائم اور ان کی سزائیں درج ذیل ہیں:
1۔چوری: مسلمان کا مال حرمت والا ہے ‘اسے چرانے والے کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے (وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ)(المائدۃ:38)’’اور تم چوری کرنے والے مرد اور چور کرنے والی عورت کے ہاتھ کاٹ دو‘یہ اللہ کی طرف سے اس گناہ کی عبرت ناک سزا ہے جو انہوں نے کیا –‘‘
2 تہمت لگانا : پاک دامن مسلمان پر جھوٹی تہمت لگانا موجب سزا ہے جو کہ 80 کوڑے ہیں ‘ارشاد باری تعالیٰ ہے (فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً) (النور:4)’’ تو تم انہیں اسّی کوڑے مارو۔‘‘
3۔زنا: اس قبیح اور شنبع جرم کی بڑی سخت سزا مقرر کی گئی ہے اگر شادی شدہ شخص یہ جرم کرے تو اسے پتھروں سے رجم کرنے کا حکم دیا گیا اور اگر کنوارا ہو تو سو کوڑے اس کی سزا ہے (صحیح مسلم ‘الحدود ‘باب حدّالزنی‘ حدیث :1690)
4۔بغاوت اور ارتداد: اگر کوئی شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو جائے تو اس کی گردن اڑا دی جائے ۔ باغیوں کے خلاف مسلح جدوجہد کی جائے گی تا آنکہ وہ مسلمان امام کی اطاعت میں واپس آ جائیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْأَرْضِ....)الایۃ ’’ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد کے لیے بھاگ دوڑ کرتے ہیں ان کی سزا تو صرف یہ ہے کہ انہیں قتل کیا جائے یا سولی دی جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹ دیے جائیں یا انہیں جلاوطن کر دیا جائے ۔ یہ دنیا میں ان کے لیے ذلت ہے اور آخرت میں ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے ۔‘‘ المائدۃ:33)
5۔قتل عدم صورت میں اس جرم کے مرتکب شخص کی سزا بھی قتل ہے ‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے : (وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ) ’’ اور ہم نے ان کے ذمہ یہ بات تو رات میں مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان ہے ۔‘‘المائدۃ:45)
سیدنا جابر ؓ نے نبی کریم ﷺ سے اسی حدیث کے مثل روایت کیا اور مزید کہا کہ اچکے کا ہاتھ نہیں کٹتا۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ دونوں حدیثیں ابن جریج نے ابوزبیر سے نہیں سنیں ہیں۔ اور مجھے امام احمد بن حنبل ؓ سے یہ بات پہنچی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ احادیث ابن جریج نے یاسین الزیات سے سنی ہیں۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: یہ احادیث مغیرہ بن مسلم نے بھی بواسطہ ابوزبیر، جابر ؓ سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی ہیں۔
حدیث حاشیہ:
لیٹرا وہ ہوتا ہے جو قوت یا اسلحہ کے طور پر مال چھین لے جائے اور اچکا وہ ہوتا ہے جو بڑی تیزی اور ہشیاری سے کسی کا مال لے اڑے اور خائن اسے کہتے ہیں جو حفاظت کے لئےدیے گئے مال سے انکاری ہوجائے۔ ان پر چوری کی تعریف ثابت نہیں ہوتی۔ چور وہ ہوتا ہے جو پوشیدہ چھپ کر خاص محفوظ مقام سے کسی غیر کا مال نکل جائے۔ مذکورہ جرائم میں بلاشبہ دیگرسزائیں لازم آتی ہیں، لیکن ہاتھ نہیں کٹتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں اس میں اتنا اضافہ ہے: ”اور نہ اچکے کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The tradition mentioned above has also been transmitted by Jabir through a different chain of narrators. This version adds: Cutting of the hand is not be inflicted on one who snatches something. Abu Dawud said : Ibn Juraij did not hear these two traditions from Abu al-Zubair, I have been informed by Ahmad. B. Hanbal saving : Ibn Juraij heard them from Yasin al-Zayyat. Aby Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: Al-Mughirah b. Muslim has transmitted it from Abu al-Zubair from Jabir From the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم).