باب: جو شخص نماز کے وقت میں سوتا رہ جائے یا نماز(پڑھنا) بھول جائے؟
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Whoever Sleeps Through The Prayer (Time) Or Forgets (To Pray))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
440.
جناب عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد سیدنا ابوقتادہ ؓ سے وہ نبی کریم ﷺ سے اسی کے ہم معنی روایت کرتے ہیں، کہا کہ آپ ﷺ نے وضو فرمایا جب کہ سورج اونچا آ گیا پھر انہیں نماز پڑھائی۔
تشریح:
(1) نیند میں روح قبض کرلی جاتی ہے مگر جسم کے ساتھ اس کا تعلق قائم رہتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: (اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنْفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ) (الزمر : 42)’’اللہ تعالی لوگوں کےمرنے کےوقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہےاورجونہیں مرے ( ان کی روحیں) سوتے میں (قبض کر لیتا ہے) پھر جن پرموت کاحکم کرچکتا ہے، ان کوروک لینا ہےاو رباقی روحوں کوایک وقت مقرر تک کےلیے چھوڑ دیتا ہے۔جولوگ فکر کرتے ہیں ان کےلیے اس میں نشانیاں ہیں۔،، (2)جب جاگنے والا ایسے تنگ وقت میں جاگا کہ سورج طلوع یا غروب ہوا چاہتا ہے، تو اس حالت میں اگر وہ طلوع یاغروب ہونے کا انتظار کرلے، توجائز ہے۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد سیدنا ابوقتادہ ؓ سے وہ نبی کریم ﷺ سے اسی کے ہم معنی روایت کرتے ہیں، کہا کہ آپ ﷺ نے وضو فرمایا جب کہ سورج اونچا آ گیا پھر انہیں نماز پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
(1) نیند میں روح قبض کرلی جاتی ہے مگر جسم کے ساتھ اس کا تعلق قائم رہتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: (اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنْفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ) (الزمر : 42)’’اللہ تعالی لوگوں کےمرنے کےوقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہےاورجونہیں مرے ( ان کی روحیں) سوتے میں (قبض کر لیتا ہے) پھر جن پرموت کاحکم کرچکتا ہے، ان کوروک لینا ہےاو رباقی روحوں کوایک وقت مقرر تک کےلیے چھوڑ دیتا ہے۔جولوگ فکر کرتے ہیں ان کےلیے اس میں نشانیاں ہیں۔،، (2)جب جاگنے والا ایسے تنگ وقت میں جاگا کہ سورج طلوع یا غروب ہوا چاہتا ہے، تو اس حالت میں اگر وہ طلوع یاغروب ہونے کا انتظار کرلے، توجائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوقتادہ ؓ نبی اکرم ﷺ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، اس میں ہے: ”تو آپ ﷺ نے وضو کیا جس وقت سورج چڑھ گیا پھر انہیں نماز پڑھائی۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition has been transmitted through a different chain by Abu Qatadah (RA) to the same effect. This version adds: "He performed ablution when the sun had arisen high and led them in prayer".