باب: جو شخص نماز کے وقت میں سوتا رہ جائے یا نماز(پڑھنا) بھول جائے؟
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Whoever Sleeps Through The Prayer (Time) Or Forgets (To Pray))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
443.
سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے ایک سفر میں تھے کہ لوگ صبح کی نماز کے وقت سوئے رہے اور سورج کی گرمی سے جاگے۔ پھر کچھ چلے حتیٰ کہ سورج بلند ہو گیا۔ پھر آپ ﷺ نے مؤذن کو حکم دیا تو اس نے اذان کہی اور فرضوں سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر اقامت ہوئی اور نماز فجر پڑھائی۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے ایک سفر میں تھے کہ لوگ صبح کی نماز کے وقت سوئے رہے اور سورج کی گرمی سے جاگے۔ پھر کچھ چلے حتیٰ کہ سورج بلند ہو گیا۔ پھر آپ ﷺ نے مؤذن کو حکم دیا تو اس نے اذان کہی اور فرضوں سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر اقامت ہوئی اور نماز فجر پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں تھے کہ لوگ نماز فجر میں سوئے رہ گئے، سورج کی گرمی سے وہ بیدار ہوئے تو تھوڑی دور چلے یہاں تک کہ سورج چڑھ گیا، پھر آپ ﷺ نے مؤذن کو حکم دیا، تو اس نے اذان دی تو آپ نے فجر (کی فرض نماز) سے پہلے دو رکعت سنت پڑھی، پھر (مؤذن نے) تکبیر کہی اور آپ نے فجر پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Imran b. Husain (RA) said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) was on his journey. They (the people) slept abandoning the Fajr prayer. They awoke by the heat of the sun. Then they travelled a little until the sun rose high. He (the Prophet) commanded the mu'adhdhin (one who called for prayer) to call for prayer. He then offered two rak'ahs of prayer (sunnah prayer) before the (obligatory) fajr prayer. Then he (the mu'adhdhin) announced for saying the prayer in congregation (i.e. he uttered iqamah). Then he led them in the morning prayer.