باب: جو شخص نماز کے وقت میں سوتا رہ جائے یا نماز(پڑھنا) بھول جائے؟
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Whoever Sleeps Through The Prayer (Time) Or Forgets (To Pray))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
444.
جناب زبرقان نے اپنے چچا سیدنا عمرو بن امیہ ضمری سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ ﷺ صبح کے وقت میں سوئے رہے حتیٰ کہ سورج نکل آیا۔ جب آپ ﷺ جاگے تو فرمایا: ”اس جگہ سے دور ہو چلو۔“ پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے اذان کہی۔ پھر سب نے وضو کیا اور فجر کی سنتیں پڑھیں۔ پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی اور (آپ ﷺ نے) انہیں صبح کی نماز پڑھائی۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب زبرقان نے اپنے چچا سیدنا عمرو بن امیہ ضمری سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ ﷺ صبح کے وقت میں سوئے رہے حتیٰ کہ سورج نکل آیا۔ جب آپ ﷺ جاگے تو فرمایا: ”اس جگہ سے دور ہو چلو۔“ پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے اذان کہی۔ پھر سب نے وضو کیا اور فجر کی سنتیں پڑھیں۔ پھر بلال کو حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی اور (آپ ﷺ نے) انہیں صبح کی نماز پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمرو بن امیہ ضمری ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ فجر میں سوئے رہ گئے، یہاں تک کہ سورج نکل آیا، پھر آپ ﷺ نیند سے بیدار ہوئے اور فرمایا: ”اس جگہ سے کوچ کر چلو۔“ پھر آپ ﷺ نے بلال ؓ کو حکم دیا، انہوں نے اذان دی پھر لوگوں نے وضو کیا اور فجر کی دونوں سنتیں پڑھیں، پھر آپ ﷺ نے بلال ؓ کو حکم دیا، انہوں نے نماز کے لیے تکبیر کہی تو آپ ﷺ نے انہیں فجر پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Amr ibn Umayyah ad-Damri (RA): We were in the company of the Apostle of Allah (ﷺ) during one of his journeys. He overslept abandoning the morning prayer until the sun had arisen. The Apostle of Allah (ﷺ) awoke and said: Go away from this place. He then commanded Bilal (RA) to call for prayer. He called for prayer. They (the people) performed ablution and offered two rak'ahs of the morning prayer (sunnah prayer). He then commanded Bilal (RA) (to utter the iqamah, i.e. to summon the people to attend the prayer). He announced the prayer (i.e. uttered the iqamah) and he led them in the morning prayer.