Abu-Daud:
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
(Chapter: A man who commits zina with his wife's slave woman)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4458.
حبیب بن سالم سے روایت ہے کہ ایک شخص جس کا نام عبدالرحمٰن بن حنین تھا اپنی بیوی کی لونڈی کے ساتھ ملوث ہو گیا۔ اس کا مقدمہ سیدنا نعمان بن بشیر ؓ کے سامنے پیش کیا گیا جبکہ وہ کوفہ کے امیر تھے۔ تو انہوں نے کہا: میں تیرے بارے میں رسول اللہ ﷺ والا فیصلہ کروں گا۔ اگر اس (عورت) نے اس لونڈی کو تیرے لیے حلال کر دیا تو میں تجھے سو کوڑے ماروں گا، اگر وہ حلال نہ کرے تو پتھروں سے سنگسار کروں گا۔ چنانچہ اس عورت نے اسے اس کے لیے حلال کر دیا۔ تو سیدنا نعمان ؓ نے اس کو سو کوڑے مارے۔ جناب قتادہ نے کہا: میں نے حبیب بن سالم کو لکھا تو انہوں نے مجھے یہ روایت لکھ بھیجی۔
حدود‘حد کی جمع ہے ۔لغت میں ’’حد‘‘ اس رکاوٹ کو کہتے ہیں جو دو چیزوں کے درمیان حائل ہو اور انہیں آپس میں خلط ہونے سے مانع ہو ۔ اصطلاح شرع میں اس سے مراد ’’ وہ خاص سزائیں ہوتی ہیں جو بلحاظ حقوق اللہ مخصوص غلطیوں اور نا فرمانیوں پر ان کے مرتکبین کو دی جاتی ہیں اور یہ اللہ یا اس کے رسول کی طرف سے مقرر ہیں ۔‘‘ان سزاؤں کو ’’حد ‘‘کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ سزائیں لوگوں کو ان نافرمانیوں کے ارتکاب سے مانع ہوتی ہیں اور تعزیرات ‘ان سزاؤں کو کہتے ہیں جو مقرر نہیں ہیں ‘ بلکہ قاضی یا حاکم مجاز اپنی صواب دیدے حالات کے مطابق مختلف جرائم پر دیتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے چند شنبع جرائم کی سزائیں مقرر فرما دی ہیں جو لوگوں کو جرائم کے ارتکاب سے روکتی ہیں ۔ اس لیے انہیں حدود کہا جاتا ہ وہ جرائم اور ان کی سزائیں درج ذیل ہیں:
1۔چوری: مسلمان کا مال حرمت والا ہے ‘اسے چرانے والے کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے (وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ)(المائدۃ:38)’’اور تم چوری کرنے والے مرد اور چور کرنے والی عورت کے ہاتھ کاٹ دو‘یہ اللہ کی طرف سے اس گناہ کی عبرت ناک سزا ہے جو انہوں نے کیا –‘‘
2 تہمت لگانا : پاک دامن مسلمان پر جھوٹی تہمت لگانا موجب سزا ہے جو کہ 80 کوڑے ہیں ‘ارشاد باری تعالیٰ ہے (فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً) (النور:4)’’ تو تم انہیں اسّی کوڑے مارو۔‘‘
3۔زنا: اس قبیح اور شنبع جرم کی بڑی سخت سزا مقرر کی گئی ہے اگر شادی شدہ شخص یہ جرم کرے تو اسے پتھروں سے رجم کرنے کا حکم دیا گیا اور اگر کنوارا ہو تو سو کوڑے اس کی سزا ہے (صحیح مسلم ‘الحدود ‘باب حدّالزنی‘ حدیث :1690)
4۔بغاوت اور ارتداد: اگر کوئی شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو جائے تو اس کی گردن اڑا دی جائے ۔ باغیوں کے خلاف مسلح جدوجہد کی جائے گی تا آنکہ وہ مسلمان امام کی اطاعت میں واپس آ جائیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْأَرْضِ....)الایۃ ’’ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد کے لیے بھاگ دوڑ کرتے ہیں ان کی سزا تو صرف یہ ہے کہ انہیں قتل کیا جائے یا سولی دی جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹ دیے جائیں یا انہیں جلاوطن کر دیا جائے ۔ یہ دنیا میں ان کے لیے ذلت ہے اور آخرت میں ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے ۔‘‘ المائدۃ:33)
5۔قتل عدم صورت میں اس جرم کے مرتکب شخص کی سزا بھی قتل ہے ‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے : (وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ) ’’ اور ہم نے ان کے ذمہ یہ بات تو رات میں مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان ہے ۔‘‘المائدۃ:45)
حبیب بن سالم سے روایت ہے کہ ایک شخص جس کا نام عبدالرحمٰن بن حنین تھا اپنی بیوی کی لونڈی کے ساتھ ملوث ہو گیا۔ اس کا مقدمہ سیدنا نعمان بن بشیر ؓ کے سامنے پیش کیا گیا جبکہ وہ کوفہ کے امیر تھے۔ تو انہوں نے کہا: میں تیرے بارے میں رسول اللہ ﷺ والا فیصلہ کروں گا۔ اگر اس (عورت) نے اس لونڈی کو تیرے لیے حلال کر دیا تو میں تجھے سو کوڑے ماروں گا، اگر وہ حلال نہ کرے تو پتھروں سے سنگسار کروں گا۔ چنانچہ اس عورت نے اسے اس کے لیے حلال کر دیا۔ تو سیدنا نعمان ؓ نے اس کو سو کوڑے مارے۔ جناب قتادہ نے کہا: میں نے حبیب بن سالم کو لکھا تو انہوں نے مجھے یہ روایت لکھ بھیجی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حبیب بن سالم سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن حنین نامی ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کر لی، معاملہ کوفہ کے امیر نعمان بن بشیر ؓ کے پاس لایا گیا، تو انہوں نے کہا: میں بالکل رسول اللہ ﷺ کے فیصلہ کے مطابق تمہارا فیصلہ کروں گا، اگر تمہاری بیوی نے اسے تمہارے لیے حلال کر دیا تھا تو تمہیں سو کوڑے ماروں گا، اور اگر اسے تمہارے لیے حلال نہیں کیا تھا تو میں تمہیں رجم کروں گا، پھر پتا چلا کہ اس کی بیوی نے اس کے لیے اس لونڈی کو حلال کر دیا تھا تو آپ نے اسے سو کوڑے مارے۔ قتادہ کہتے ہیں: میں نے حبیب بن سالم کو لکھا تو انہوں نے یہ حدیث مجھے لکھ بھیجی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated An-Nu'man ibn Bashir: Habib ibn Salim said: A man called Abdur Rahman ibn Hunayn had intercourse with his wife's slave-girl. The matter was brought to an-Nu'man ibn Bashir who was the Governor of Kufah. He said: I shall decide between you in accordance with the decision of the Apostle of Allah (ﷺ) . If she made her lawful for you, I shall flog you one hundred lashes. If she did not make her lawful for you, I shall stone you to death. So they found that she had made her lawful for him. He, therefore, flogged him one hundred lashes.