تشریح:
امام ابن قیم رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں حدود اللہ سے مراد وہ اوامر و نواہی ہیں جن کا تعلق آداب سے ہو، جیسے کہ باپ اپنے بچے کی تادیب کرتا ہے۔ امام مالک ابویوسف اور ابو ثور رحمتہ اللہ وغیرہ کہتے ہیں کہ تعزیز جرم کے مطابق ہوا کرتی ہے اور یہ کہ مجرم اسے کس حد تک برداشت کرسکتا ہے۔ اور اس میں اصل چیز مصلحت کو پیش نظررکھنا ہوتا ہے اس لئے معروف حدود کی مقدار سے زیادہ مارنا جائز ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: (تيسير العلام شرض عمدة الأحكام)