Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: On The Pebbles In The Masjid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
460.
جناب ابوصالح، سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ابوبدر (سند کے ایک راوی) نے کہا، میرا خیال ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے مرفوع بیان کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو آدمی کنکریوں کو مسجد سے نکالتا ہے تو وہ اسے اللہ کا واسطہ دیتی ہیں۔“
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب ابوصالح، سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ابوبدر (سند کے ایک راوی) نے کہا، میرا خیال ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے مرفوع بیان کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو آدمی کنکریوں کو مسجد سے نکالتا ہے تو وہ اسے اللہ کا واسطہ دیتی ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبدر کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ ابوہریرہ ؓ نے یہ حدیث نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً روایت کی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”کنکری اس شخص کو قسم دلاتی ہے جو اس کو مسجد سے نکالتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported Abu Bakr (RA) said that in his opinion he narrated this tradition from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم): The gravels adjure the person when removes them from the mosque.