Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: Adherence To The Sunnah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4626.
عثمان البتی بیان کرتے ہیں کہ حسن بصری ؓ نے جب بھی (قرآن کریم کی) کسی آیت کی تفسیر کی تو اس میں تقدیر کے اثبات (اور اس پر ایمان) ہی کا ذکر کیا۔
تشریح:
1۔ حضرت حسن بن ابو الحسن (یسار) انصار کے آزاد کردہ غلام تھے اور اسی نسبت ولاء سے انصاری کہلاتے تھے۔ مشہور صاحب علم وفضل فقیہ اور ثقہ محدث ہیں۔ روایت حدیث میں قابل احترام ہیں۔ محدثین میں تابعین کے تیسرے طبقے کے رئیس شمار ہوتے ہیں۔ تقریباً نوے سال کی عمر پائی اور110 ہجری میں فوت ہوئے۔ 2۔ بعض لوگ اصحاب علم کی بعض باتوں سے غلط مفہوم نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنی طرف سے اضافے کرتے ہیں اور عوام کو بہکاتے ہیں۔ جب کسی اہل علم کے ساتھ ایسا ہوتو اسے الفاظ کو دیکھنا چاہیے کہ اگر لوگوں نے ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے تو اپنے الفاظ بدل لیں، بلکہ واپس لےلیں۔ جناب حسن بصری ؒ نے یہی طرز عمل اکتیار فرمایا۔ 3۔ علمائے حق پر وارد کیے جانے والے التہامات کا ازالہ کرنا اور ان کی عزت وکرامت کا داع کرنا اخلاقی شرعی اور اسلامی حق ہے۔ ان کا دفاع کرنے سے حق کا دفاع ہوتا ہے۔ اگر اہل حق کی شہرت کو مجروح کردیں تو حق کی اشاعت میں بڑی رکاوٹ آجاتی ہے۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
عثمان البتی بیان کرتے ہیں کہ حسن بصری ؓ نے جب بھی (قرآن کریم کی) کسی آیت کی تفسیر کی تو اس میں تقدیر کے اثبات (اور اس پر ایمان) ہی کا ذکر کیا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ حضرت حسن بن ابو الحسن (یسار) انصار کے آزاد کردہ غلام تھے اور اسی نسبت ولاء سے انصاری کہلاتے تھے۔ مشہور صاحب علم وفضل فقیہ اور ثقہ محدث ہیں۔ روایت حدیث میں قابل احترام ہیں۔ محدثین میں تابعین کے تیسرے طبقے کے رئیس شمار ہوتے ہیں۔ تقریباً نوے سال کی عمر پائی اور110 ہجری میں فوت ہوئے۔ 2۔ بعض لوگ اصحاب علم کی بعض باتوں سے غلط مفہوم نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنی طرف سے اضافے کرتے ہیں اور عوام کو بہکاتے ہیں۔ جب کسی اہل علم کے ساتھ ایسا ہوتو اسے الفاظ کو دیکھنا چاہیے کہ اگر لوگوں نے ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے تو اپنے الفاظ بدل لیں، بلکہ واپس لےلیں۔ جناب حسن بصری ؒ نے یہی طرز عمل اکتیار فرمایا۔ 3۔ علمائے حق پر وارد کیے جانے والے التہامات کا ازالہ کرنا اور ان کی عزت وکرامت کا داع کرنا اخلاقی شرعی اور اسلامی حق ہے۔ ان کا دفاع کرنے سے حق کا دفاع ہوتا ہے۔ اگر اہل حق کی شہرت کو مجروح کردیں تو حق کی اشاعت میں بڑی رکاوٹ آجاتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عثمان کہتے ہیں کہ حسن نے جب بھی کسی آیت کی تفسیر کی تو تقدیر کا اثبات کیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Uthman al-Batti said: Al-Hasan never interpreted any Quranic verse but to establish (Divine decree).