Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Caliphs)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4652.
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل ؑ آئے، میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھلایا جس میں سے میری امت داخل ہو گی۔“ تو سیدنا ابوبکر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں پسند کرتا ہوں کاش میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا حتیٰ کہ اسے دیکھ لیتا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اے ابوبکر! یقیناً میری امت کے وہ فرد ہو جو سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گے۔“
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل ؑ آئے، میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھلایا جس میں سے میری امت داخل ہو گی۔“ تو سیدنا ابوبکر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں پسند کرتا ہوں کاش میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا حتیٰ کہ اسے دیکھ لیتا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اے ابوبکر! یقیناً میری امت کے وہ فرد ہو جو سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل آئے، انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا، اور مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھایا جس سے میری امت داخل ہو گی۔“ ابوبکر ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! میری خواہش ہے کہ آپ کے ساتھ میں بھی ہوتا تاکہ میں اسے دیکھتا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سنو اے ابوبکر! میری امت میں سے تم ہی سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (ﷺ) said: Gabriel came and taking me by the hand showed the gate of Paradise by which my people will enter. AbuBakr then said: Messenger of Allah! I wish I had been with you so that I might have looked at it. The Messenger of Allah (ﷺ) then said: You, AbuBakr, will be the first of my people to enter Paradise.