Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Caliphs)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4655.
سیدنا مسور بن مخرمہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ حدیبیہ کے دنوں میں روانہ ہوئے، اور حدیث بیان کی، کہا کہ پھر (مشرکین کی طرف سے) عروہ بن مسعود آیا اور نبی کریم ﷺ سے بات کرنے لگا اور اس اثنا میں وہ آپ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک کو بھی ہاتھ لگاتا تھا۔ جبکہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ نبی کریم ﷺ کے سر پر کھڑے ہوئے تھے، ان کے ہاتھ میں تلوار اور سر پر خود تھی۔ تو انہوں نے اپنی تلوار کے دستے سے عروہ کے ہاتھ کو ٹھوکا دیا اور کہا: آپ کی ڈاڑھی مبارک سے اپنا ہاتھ دور رکھ۔ عروہ نے اپنا سر اوپر اٹھایا اور پوچھا یہ کون ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ہیں۔
تشریح:
امام ابو داود کے اسلوب سے واضح ہوتا ہے کہ اوپر کی احادیث میں حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی جو سیاسی حمایت کی ہے، وہ ان کے شرف صحابیت اور اللہ کے ہاں ان کے مقام کی منافی نہیں ہے۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ دیگر کتنے ہی صحابہ تھے جو اپنی اپنی سوچ کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ یا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حامی یا مخالف تھے اور یہ سب ان کے اجتہادات تھے۔ اس لیے ہم کسی کو بھی صراحت سے غلط کہنے کے مجاز ہوں تو ان کے شرف صحابیت رسول اللہ ﷺ کے لیے ان کی وفا شعاری اور ان بشارتوں کے پیش نظر جو رسول اللہ ﷺ نے انکے متعلق فرمائی ہیں صرف نظرکرنا اور ان کے فعال کی تاویل کرنا واجب ہے۔ (رضي الله تعالی عنهم و أرضاهم)
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
سیدنا مسور بن مخرمہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ حدیبیہ کے دنوں میں روانہ ہوئے، اور حدیث بیان کی، کہا کہ پھر (مشرکین کی طرف سے) عروہ بن مسعود آیا اور نبی کریم ﷺ سے بات کرنے لگا اور اس اثنا میں وہ آپ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک کو بھی ہاتھ لگاتا تھا۔ جبکہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ نبی کریم ﷺ کے سر پر کھڑے ہوئے تھے، ان کے ہاتھ میں تلوار اور سر پر خود تھی۔ تو انہوں نے اپنی تلوار کے دستے سے عروہ کے ہاتھ کو ٹھوکا دیا اور کہا: آپ کی ڈاڑھی مبارک سے اپنا ہاتھ دور رکھ۔ عروہ نے اپنا سر اوپر اٹھایا اور پوچھا یہ کون ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ہیں۔
حدیث حاشیہ:
امام ابو داود کے اسلوب سے واضح ہوتا ہے کہ اوپر کی احادیث میں حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی جو سیاسی حمایت کی ہے، وہ ان کے شرف صحابیت اور اللہ کے ہاں ان کے مقام کی منافی نہیں ہے۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ دیگر کتنے ہی صحابہ تھے جو اپنی اپنی سوچ کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ یا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حامی یا مخالف تھے اور یہ سب ان کے اجتہادات تھے۔ اس لیے ہم کسی کو بھی صراحت سے غلط کہنے کے مجاز ہوں تو ان کے شرف صحابیت رسول اللہ ﷺ کے لیے ان کی وفا شعاری اور ان بشارتوں کے پیش نظر جو رسول اللہ ﷺ نے انکے متعلق فرمائی ہیں صرف نظرکرنا اور ان کے فعال کی تاویل کرنا واجب ہے۔ (رضي الله تعالی عنهم و أرضاهم)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مسور بن مخرمہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ حدیبیہ کے زمانے میں نکلے، پھر راوی نے حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں کہ آپ کے پاس وہ یعنی عروہ بن مسعود آیا اور نبی اکرم ﷺ سے گفتگو کرنے لگا، جب وہ آپ سے بات کرتا، تو آپ کی ڈاڑھی پر ہاتھ لگاتا، مغیرہ بن شعبہ ؓ نبی اکرم ﷺ کے پاس کھڑے تھے، ان کے پاس تلوار تھی اور سر پر خود، انہوں نے تلوار کے پر تلے کے نچلے حصہ سے اس کے ہاتھ پر مارا اور کہا: اپنا ہاتھ ان کی ڈاڑھی سے دور رکھ، عروہ نے اپنا سر اٹھایا اور بولا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: مغیرہ بن شعبہ ہیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Al-Miswar b. Makhramah said : The prophet (ﷺ) went out during the time of (treaty of) al-Hudaibiyyah. He then mentioned the rest of the tradition. He said : ‘Urwah b. Mas’ud then came to him and began to speak to the Prophet (ﷺ). Whenever he talk to him, he caught his beard ; and al-Mughirah b. Shu’bah was standing near the head of the Prophet (ﷺ) with a sword with him and a helmet on him. He then struck his hand with the handle of the sword, saying : Keep away your hand from his beard. ‘Urwah then raised his head and said : Who is this ? The prophet said : Al-Mughirah b. Shu’bah.