Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: Belief In Divine Decree)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4700.
سیدنا عبادہ بن صامت ؓ نے اپنے بیٹے سے کہا تھا اور جو حاصل نہیں ہوا ہے، وہ مل نہیں سکتا تھا ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”سب سے پہلی چیز جو اﷲ نے پیدا فرمائی وہ قلم تھی۔ پھر اس سے فرمایا کہ لکھو، اس نے کہا: اے میرے رب! کیا لکھوں؟ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: قیامت قائم ہونے تک ہر ہر چیز کی تقدیر لکھ۔“ اے میرے بیٹے! بیشک میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے تھے: ”جو شخص اس کے سوا (کسی اور عقیدے) پر مر گیا وہ مجھے سے نہیں۔“
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
تمہید باب
اللہ عزوجل کے اپنی مخلوق کے بارے میں تمام تر تفصیل اور جزوی ازلی علم کو "تقدیر "کہتے ہیں ۔ اس بنا پر کچھ لوگوں نے انسان کو مجبور محض سمجھا ہے اور تاریخ مذاہب میں جبریہ کہلاتے ہیں اور کچھ نے تقد یر کا انکارکرتے ہوئے انسان کو کلی مختار سمجھا ہے ،ایسے لوگوں کو قدریہ کہا جاتا ہے اور حقیقت اب دونوں کے بین بین ہے ۔ یعنی انسان مجبور محض ہے نہ مختار کل ،وہ اللہ کے علم اورفیصلوں سے باہر نہیں ۔ بندہ جو کچھ کرتا ہے اپنے اختیار سے کرتا ہے جو اللہ عزوجل کا دیا ہوا ہے ،اس سے نیکی صادرہو تو یہ اللہ کا فضل ہوتا ہے اس کاشکر ادا کیا جائے اور اس پر ثابت قدم رہا جائے اور اگر کوئی برائی ہو تو یہ بھی اللہ عزوجل کے ارادے اور مشیت کے بغیر نہیں ہوتی ،مگر یہ انسان کا اپنا فعل اور شیطان کا حملہ ہوتا ہے چاہیے کہ اس سے توبہ کی جائے اور باز رہا جائے ، یہ مسئلہ انتہائی اہم او ر نازک ہے ، اس کی تفصیلات کے لئے امام ابن ابی العزحنفی ؒ کی شرح عقیدہ طحاویہ اور امام ابن القیم ؒکی کتب کا تفصیل سے مطالعہ کرنا چاہیے ۔
سیدنا عبادہ بن صامت ؓ نے اپنے بیٹے سے کہا تھا اور جو حاصل نہیں ہوا ہے، وہ مل نہیں سکتا تھا ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”سب سے پہلی چیز جو اﷲ نے پیدا فرمائی وہ قلم تھی۔ پھر اس سے فرمایا کہ لکھو، اس نے کہا: اے میرے رب! کیا لکھوں؟ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: قیامت قائم ہونے تک ہر ہر چیز کی تقدیر لکھ۔“ اے میرے بیٹے! بیشک میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے تھے: ”جو شخص اس کے سوا (کسی اور عقیدے) پر مر گیا وہ مجھے سے نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوحفصہ کہتے ہیں کہ عبادہ بن صامت ؓ نے اپنے بیٹے سے کہا: اے میرے بیٹے! تم ایمان کی حقیقت کا مزہ ہرگز نہیں پا سکتے جب تک کہ تم یہ نہ جان لو کہ جو کچھ تمہیں ملا ہے وہ ایسا نہیں کہ نہ ملتا اور جو کچھ نہیں ملا ہے ایسا نہیں کہ وہ تمہیں مل جاتا، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”سب سے پہلی چیز جسے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا، قلم ہے، اللہ تعالیٰ نے اس سے کہا: لکھ، قلم نے کہا: اے میرے رب! میں کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے کہا: قیامت تک ہونے والی ساری چیزوں کی تقدیریں لکھ۔“ اے میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”جو اس کے علاوہ (کسی اور عقیدے) پر مرا تو وہ مجھ سے نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ubadah b. al Samit said to his son : Son! You will not get the taste of the reality of faith until you know that what has come to you could not miss you, and that what has missed you could not come to you. I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: The first thing Allah created was the pen. He said to it: Write. It asked: What should I write, my Lord? He said: Write what was decreed about everything till the Last Hour comes. Son! I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say : He who dies on something other than this does not belong to me.