Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: On The Killing Of The Khawarij)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4759.
سیدنا ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے بعد تمہارا کیا حال ہو گا جبکہ امام (خلیفہ) اس مال فے اور غنیمت کو ذاتی مال سمجھیں گے۔“ (یعنی شرعی تقاضوں کے مطابق خرچ اور تقسیم نہیں کریں گے)۔ میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ (سچا پیغمبر بنا کے) بھیجا، تب تو میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھ لوں گا اور اس سے ماروں گا حتیٰ کہ آپ ﷺ سے آ ملوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس سے بہتر بات نہ بتا دوں؟ صبر کرنا حتیٰ کہ مجھ سے آ ملو۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
تمہید باب
(خوارج ،خارجہ ) کی جمع ہوتی ہے اس طائفہ کی ابتدااس وقت ہوئی جب کچھ لوگوں نے سیدنا علی کی اطاعت سے سرکشی کرتے ہوئے خروج (بغاوت ) کیا اور معاملہ تحکیم کے تحت ان پر الزام یہ لگایا کہ آپ اللہ کے ہوتے ہوئے لوگوں کو فیصل بنایا ہے اور بہانہ نہ بنایا کہ (اِنِ الْحُكْمُ اِلّا لِلهِ )"فیصلہ صرف اللہ کا ہے "یہ الفاظ برحق مگر ان کا مقصودباطل تھا ۔ اللہ کا فرمان (قرآن ) کے مطابق فیصلہ بہر حال کو ئی قاضی یا حاکم کرے گا قرآن میں ہے(وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ)(المائده:44) "جنہوں نے اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے مطابق فیصلہ نہ کیا وہ کافرہیں "اسسے بھی واضح ہوتا ہے قرآن کے مطابق فیصلہ انسانوںہی نےکرنا ہے ۔ ان لوگوں کے متعددفرقے ہیں جب کہ ان کی بنیادی نظریات یہ ہیں ۔
1 :سیدنا عثمان اورسیدنا علی سے برات کا اظہار
2 : کبیرہ گناہ کا فر ہے
3 :اورامام المسلمین جب سنت کے خلافکرے تو اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا واجب ہے ۔ (الملل والنحل،ازشهر ستانى)
سیدنا ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے بعد تمہارا کیا حال ہو گا جبکہ امام (خلیفہ) اس مال فے اور غنیمت کو ذاتی مال سمجھیں گے۔“ (یعنی شرعی تقاضوں کے مطابق خرچ اور تقسیم نہیں کریں گے)۔ میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ (سچا پیغمبر بنا کے) بھیجا، تب تو میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھ لوں گا اور اس سے ماروں گا حتیٰ کہ آپ ﷺ سے آ ملوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس سے بہتر بات نہ بتا دوں؟ صبر کرنا حتیٰ کہ مجھ سے آ ملو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہو گا۱؎ جب میرے بعد حکمراں اس مال فے کو اپنے لیے مخصوص کر لیں گے۔“ میں نے عرض کیا: تب تو اس ذات کی قسم، جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھوں گا، پھر اس سے ان کے ساتھ لڑوں گا یہاں تک کہ میں آپ سے ملاقات کروں یا آ ملوں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں؟ تم صبر کرنا یہاں تک کہ تم مجھ سے آ ملو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: تم کیا کرو گے؟ صبر کرو گے یا قتال۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Dharr reported the Messenger of Allah (May peace be upon him) as saying : How will you deal with the rulers (imams) who appropriate to themselves this booty? I said : I swear by him who sent you with the truth that at that time I shall put my sword on my shoulder and smite with it till I meet you, or I join you. He said: shall I not guide you to something better than that? You must show endurance till you meet me.