قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي الْحِلْمِ وَأَخْلَاقِ النَّبِيِّﷺ)

حکم : حسن 

4773. حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الشُّعَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ ،كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَذْهَبُ! وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَخَرَجْتُ حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَابِضٌ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: >يَا أُنَيْسُ! اذْهَبْ حَيْثُ أَمَرْتُكَ<. قُلْتُ: نَعَمْ, أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ أَنَسٌ: وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ سَبْعَ سِنِينَ أَوْ تِسْعَ سِنِينَ، مَا عَلِمْتُ قَالَ لِشَيْءٍ صَنَعْتُ: لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا؟ وَلَا لِشَيْءٍ تَرَكْتُ: هَلَّا فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا.

مترجم:

4773.

سیدنا انس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سے سب بڑھ کر عمدہ اخلاق کے مالک تھے۔ آپ ﷺ نے ایک روز مجھے کسی کام کے لیے بھیجا، میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نہیں جاؤں گا، حالانکہ میرے دل میں تھا کہ اللہ کے نبی ﷺ نے جو بھی فرمایا ہے میں اس کے لیے جاؤں گا۔ کہتے ہیں: پس میں نکلا حتیٰ کہ بچوں کے پاس سے میرا گزر ہوا جو بازار میں کھیل رہے تھے۔ تو اچانک (کیا دیکھتا ہوں کہ) رسول اللہ ﷺ مجھے میرے پیچھے سے میری گدی پکڑے ہوئے تھے۔ میں نے آپ ﷺ کی طرف دیکھا تو آپ ﷺ ہنس رہے تھے۔ فرمایا: ”انیس! ادھر جاؤ جہاں کا میں نے تمہیں کہا ہے۔“ میں نے عرض کیا: ہاں اے اللہ کے رسول! جا رہا ہوں۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: قسم اللہ کی! میں نے سات سال آپ ﷺ کی خدمت کی ہے یا نو سال، مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے مجھے کسی کام پر جو میں نے کیا ہو، کبھی یوں کہا ہو: ”تو نے ایسے کیوں کیا؟‘‘ یا کوئی کام جو میں نے چھوڑ دیا ہو، تو کہا ہو کہ ”ایسے ایسے کیوں نہیں کیا؟“