موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي الْحَيَاءِ)
حکم : صحیح
4796 . حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَثَمَّ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ فَحَدَّثَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ أَوْ قَالَ: الْحَيَاءُ كُلُّهُ خَيْرٌ<، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّا نَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ, أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا، وَمِنْهُ ضَعْفًا، فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ، وَأَعَادَ بُشَيْرٌ الْكَلَامَ، قَالَ: فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ، وَقَالَ: أَلَا أُرَانِي أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُحَدِّثُنِي عَنْ كُتُبِكَ؟! قَالَ: قُلْنَا: يَا أَبَا نُجَيْدٍ إِيهٍ إِيهِ!!
سنن ابو داؤد:
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: صفت حیاء کا بیان
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
4796. جناب ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عمران بن حصین ؓ کے ساتھ تھے جبکہ وہاں بشیر بن کعب بھی تھے (با کے ضمہ کے ساتھ) سیدنا عمران بن حصین نے حدیث بیان کی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”حیاء سراسر خیر ہے۔“ بشیر بن کعب نے کہا: ہمیں کئی کتابوں میں ملتا ہے کہ بعض حیاء اطمینان اور وقار کی وجہ سے ہوتی ہے اور بعض حیاء کمزوری اور بزدلی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ تو سیدنا عمران نے حدیث رسول دوبارہ دہرائی اور پھر بشیر نے بھی اپنی بات دہرا دی۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمران ؓ اس قدر غصے میں آ گئے کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئی اور بولے: میں تجھے رسول اللہ ﷺ کی حدیث سنا رہا ہوں اور تو مجھے اپنی کتابوں سے بتائے جا رہا ہے۔ ہم نے کہا: اے ابونجید! بس کیجئیے۔ بس کیجئیے۔ (اسے یہ تنبیہ کافی ہے)۔