تشریح:
لفظ السید اپنے حقیقی معانی میں اللہ عزوجل کے لیئے ہی زیبا ہے، تاہم مجازی طور پر رسول اللہﷺ نے اپنے لیے استعمال فرمایا اور خبر دی ہے میں اولادِ آدم کا سردار ہوں اور مجھے اس پر کوئی ناز نہیں۔ (سنن ابنِ ماجة، الذھد، حدیث: 4308) اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہمارے سید ہیں اور انھوں نے ہمارے سید حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو آزاد کیا۔ (صحیح البخاري، فضائل النبي ﷺ، حدیث:3754) معلوم ہوا کہ اصحابِ علم و فضل کے لیئے مجازََا یہ لفط استعمال ہو سکتا ہے۔ خیال رہے کہ درود شریف کے الفاظ میں سیدنا کا لفظ کسی صحیح روایت میں ثابت نہیں ہے۔