باب: ہر آدمی کے مقام و مرتبے کا خیال رکھنے کا بیان
)
Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Treating people according to their status)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4842.
میمون بن ابوشعیب سے روایت ہے کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کے پاس سے ایک سائل گزرا۔ تو آپ نے اسے ایک روٹی کا ٹکڑا دیا۔ پھر ایک دوسرا آدمی گزرا جس نے (اچھے) کپڑے پہنے ہوئے تھے اور اس کی حالت عمدہ تھی تو انہوں نے اس کو بٹھلا کر کھلایا۔ ان سے اس فرق کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”ہر شخص کو اس کے مقام پر رکھو۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یحییٰ کی حدیث مختصر ہے، امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ میمون نے سیدہ عائشہ ؓ کو نہیں پایا ہے۔
تشریح:
یہ روایت سندَا ضعیف ہے، لیکن معنی صحیح ہے۔ ہر شخص کے ساتھ اس کے مقام اور مرتبے کی رعایت سے معاملہ کرنا چاہیئے۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
میمون بن ابوشعیب سے روایت ہے کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کے پاس سے ایک سائل گزرا۔ تو آپ نے اسے ایک روٹی کا ٹکڑا دیا۔ پھر ایک دوسرا آدمی گزرا جس نے (اچھے) کپڑے پہنے ہوئے تھے اور اس کی حالت عمدہ تھی تو انہوں نے اس کو بٹھلا کر کھلایا۔ ان سے اس فرق کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”ہر شخص کو اس کے مقام پر رکھو۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یحییٰ کی حدیث مختصر ہے، امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ میمون نے سیدہ عائشہ ؓ کو نہیں پایا ہے۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت سندَا ضعیف ہے، لیکن معنی صحیح ہے۔ ہر شخص کے ساتھ اس کے مقام اور مرتبے کی رعایت سے معاملہ کرنا چاہیئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ان کے پاس سے ایک بھکاری گزرا تو انہوں نے اس کو روٹی کا ایک ٹکڑا دے دیا، پھر ایک شخص کپڑوں میں ملبوس اور معقول صورت میں گزرا تو انہوں نے اسے بٹھایا اور (اسے کھانا پیش کیا) اور اس نے کھایا، لوگوں نے ان سے اس (امتیاز) کی بابت پوچھا تو وہ بولیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ہر شخص کو اس کے مرتبے پر رکھو۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ کی حدیث مختصر ہے، اور میمون نے عائشہ ؓ کو نہیں پایا ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : لوگوں کے ساتھ اس طرح پیش آؤ جیسا کہ ان کے منصب کے شایان شان ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Aisha (RA) , Ummul Mu'minin (RA) : Maymun ibn AbuShabib said: A beggar passed by Aisha (RA) and gave him a piece of bread. Another man who wore clothes and had good appearance passed by her, and she made her seated and he ate (with her). When she was asked about that, she replied: The Apostle of Allah (ﷺ) said: treat the people according to their ranks.