Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Regarding backbiting (al-ghibah))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4878.
سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب مجھے معراج کرائی گئی تو میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے جو اپنے چہروں اور سینوں کو چھیل رہے تھے۔ میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ وہ ہیں جو دوسرے لوگوں کا گوشت کھاتے اور ان کی عزتوں سے کھیلتے ہیں۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: اس روایت کو یحییٰ بن عثمان نے بقیہ سے روایت کیا، مگر اس میں سیدنا انس ؓ کا ذکر نہیں (مرسل روایت کیا)۔
تشریح:
مسلمان کی غیبت کرنا یا چھوٹی سطح کے مسلمانوں کی عزت و توقیر کو ملحوظ نہ رکھنا سخت خطرناک ہے۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب مجھے معراج کرائی گئی تو میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے جو اپنے چہروں اور سینوں کو چھیل رہے تھے۔ میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ وہ ہیں جو دوسرے لوگوں کا گوشت کھاتے اور ان کی عزتوں سے کھیلتے ہیں۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: اس روایت کو یحییٰ بن عثمان نے بقیہ سے روایت کیا، مگر اس میں سیدنا انس ؓ کا ذکر نہیں (مرسل روایت کیا)۔
حدیث حاشیہ:
مسلمان کی غیبت کرنا یا چھوٹی سطح کے مسلمانوں کی عزت و توقیر کو ملحوظ نہ رکھنا سخت خطرناک ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب مجھے معراج کرائی گئی، تو میرا گزر ایسے لوگوں پر سے ہوا، جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ ان سے اپنے منہ اور سینے نوچ رہے تھے، میں نے پوچھا: جبرائیل ! یہ کون لوگ ہیں؟ کہا: یہ وہ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (غیبت کرتے) اور ان کی بے عزتی کرتے تھے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: ہم سے اسے یحییٰ بن عثمان نے بیان کیا ہے اور بقیہ سے روایت کر رہے تھے، اس میں انس موجود نہیں ہیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet (ﷺ) said: When I was taken up to heaven I passed by people who had nails of copper and were scratching their faces and their breasts. I said: Who are these people, Gabriel? He replied: They are those who were given to back biting and who aspersed people's honour. Abu Dawud said: Yahya b. 'Uthman has also transmitted it from Baqiyyah, there is no mention of Anas in it.