Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The Places In Which Prayer Is Not Allowed)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
491.
ابوصالح غفاری سیدنا علی ؓ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں۔ سلیمان بن داود کی حدیث کے ہم معنی مروی ہے (جو اوپر ذکر ہوئی ہے) مگر اس میں «فلما برز» کی بجائے «فلما خرج» کے لفظ بیان کیے ہیں۔ (معنی دونوں کے ایک ہیں)۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: وهي ضعيفة لما سبق) . إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا ابن وهب: أخبرني يحيى بن أزهر وابن لهيعة عن الحجاج بن شداد عن أبي صالح الغفاري عن علي... بمعنى سليمان ابن داود قال...
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ غير الحجاج بن شداد، فذكره ابن حبان وحده في الثقات . وقال ابن القطان: لا يعرف حاله . وقال الحافظ في التقريب : مقبول ؛ أي: إذا توبع. وقد تابعه عمار بن سعد المرادي، كما في الرواية الأولى؛ لكن الإسناد منقطع، كما سبق بيانه هناك. والحديث أخرجه البيهقي (2/451) من طريق الصنف. 24- باب النهي عن الصلاة في مبارك الإبل [ تحته حديث واحد. انظره في الصحيح ]
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
ابوصالح غفاری سیدنا علی ؓ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں۔ سلیمان بن داود کی حدیث کے ہم معنی مروی ہے (جو اوپر ذکر ہوئی ہے) مگر اس میں «فلما برز» کی بجائے «فلما خرج» کے لفظ بیان کیے ہیں۔ (معنی دونوں کے ایک ہیں)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے بھی علی ؓ سے سلیمان بن داود کی حدیث کے ہم معنی حدیث مروی ہے، مگر اس میں: «فلما برز» کے بجائے «فلما خرج» ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Salih narrated this tradition with a different chain of transmitters to the same effect as reported by Sulaiman b. Dawud ؑ. But this version has the word KHARAJA (he went out) instead of BARAZA (proceeded).