Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Reconciliation)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4919.
سیدنا ابودرداء ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں روزے، نماز اور صدقے سے بڑھ کر افضل درجات کے اعمال نہ بتاؤں؟“ صحابہ نہ کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: ”آپس کے میل جول اور روابط کو بہتر بنانا۔ (اور اس کے برعکس) آپس کے میل جول اور روابط میں پھوٹ ڈالنا (دین کو) مونڈا دینے والی خصلت ہے۔“
تشریح:
1۔ فاضل محقق اس روایت کی تخریج کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ روایت سندَا ضعیف ہے۔ البتہ یہی متن سعید بن مسیبؒ کے قول کے حوالے سے موطا امام مالک میں مروی ہے اور یہ سندَا صحیح ہے، جبکہ شیخ البانی ؒ مذکورہ روایت ہی کو صحیح قرار دیتے ہیں۔ 2۔ حقوق اللہ میں بنیادہی اہم فرائض کے فضائل و درجات کی حفاظت کے لیئے ضروری ہے کی مسلمان معاشرتی زندگی میں پسندیدہ مسلمان ہو۔ اگر کوئی شخص حقوق اللہ کی ادائیگی میں سرگرم ہو مگر حقوق العباد میں ناکام ہو تو محض حقوق اللہ کی ادائیگی سے کماحقہ مطلوبہ فضائل و درجات حاصل نہیں ہونگے۔ بلکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ حسنات بھی ضائع نہ ہو جائیں۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
سیدنا ابودرداء ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں روزے، نماز اور صدقے سے بڑھ کر افضل درجات کے اعمال نہ بتاؤں؟“ صحابہ نہ کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: ”آپس کے میل جول اور روابط کو بہتر بنانا۔ (اور اس کے برعکس) آپس کے میل جول اور روابط میں پھوٹ ڈالنا (دین کو) مونڈا دینے والی خصلت ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ فاضل محقق اس روایت کی تخریج کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ روایت سندَا ضعیف ہے۔ البتہ یہی متن سعید بن مسیبؒ کے قول کے حوالے سے موطا امام مالک میں مروی ہے اور یہ سندَا صحیح ہے، جبکہ شیخ البانی ؒ مذکورہ روایت ہی کو صحیح قرار دیتے ہیں۔ 2۔ حقوق اللہ میں بنیادہی اہم فرائض کے فضائل و درجات کی حفاظت کے لیئے ضروری ہے کی مسلمان معاشرتی زندگی میں پسندیدہ مسلمان ہو۔ اگر کوئی شخص حقوق اللہ کی ادائیگی میں سرگرم ہو مگر حقوق العباد میں ناکام ہو تو محض حقوق اللہ کی ادائیگی سے کماحقہ مطلوبہ فضائل و درجات حاصل نہیں ہونگے۔ بلکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ حسنات بھی ضائع نہ ہو جائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو الدرداء ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جو درجے میں روزے، نماز اور زکاۃ سے بڑھ کر ہے؟“ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے فرمایا: ”آپس میں میل جول کرا دینا، اور آپس کی لڑائی اور پھوٹ تو سر مونڈنے والی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated AbudDarda': The Prophet (ﷺ) said: Shall I not inform you of something more excellent in degree than fasting, prayer and almsgiving (sadaqah)? The people replied: Yes, Prophet (ﷺ) of Allah! He said: It is putting things right between people, spoiling them is the shaver (destructive).