Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: When A Boy Should Be Ordered To Offer As-Salat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
496.
داود بن سوار مزنی نے مذکورہ سند سے اسی کے ہم معنی بیان کیا اور اس میں اضافہ کیا: ”اور جب تم میں سے کوئی اپنی کسی لونڈی کی اپنے غلام سے یا نوکر سے شادی کر دے تو (اب) اس کی ناف سے گھٹنوں کے مابین کی طرف نہ دیکھے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں وکیع کو شیخ کے نام میں وہم ہوا ہے (درحقیقت سوار بن داود ہے) ابوداؤد طیالسی نے یہ حدیث روایت کی ہے تو اس کا نام ابوحمزہ سوار صیرفی ذکر کیا ہے۔
تشریح:
بچوں کو بستروں میں اختلاط سے بچانے کا اہتمام کرنے کے علاوہ بڑوں کو بھی صنفی معاملات میں انتہائی محتاط رویہ اپنانا چاہیے۔ لونڈی بلاشبہ اپنی زر خرید اور ملکیت ہے مگر جب اس کی عصمت عقد شرعی سے دوسرے کے حوالے کر دی تو اب مالک کو بھی اس کی طرف ایسی نظر اٹھانی منع ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وكذا قال النووي) . إسناده: حدثنا زهير بن حرب: ثنا وكيع: حدثني داود بن سَوارٍ المزني... بإسناده ومعناه؛ وزاد: قال أبو داود: وَهِمَ وكيع في اسمه، وروى عنه أبو داود الطيالسي هذا الحديث؛ فقال: ثنا أبو حمزة سوار الصيرفي .
قلت: وهذا إسناد حسن كما سبق. والحديث أخرجه أحمد (2/180) : ثنا وكيع... به دون الزيادة، قال: وقال الطفاوي محمد بن عبد الرحمن في هذا الحديث: سوار أبو حمزة... وأخطأ فيه!
قلت: هكذا في رواية عبد الله بن أحمد عن أبيه. وخالفه أبو طالب فقال عن أحمد سوار أبو حمزة لا بأس به، روى عنه وكيع فقلب اسمه ؛ كما تقدم ذكره في الرواية الأولى. وهذا يوافق كلام المصنف هنا، وهو الصواب؛ لأن الطفاوي قد تابعه عبد الله ابن بكر السهمي وإسماعيل فقالوا: سوار أبو حمزة. وكذلك قال الطيالسي عنه، فيما ذكره المصنف، وليست هذه الرواية في مسنده .
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
داود بن سوار مزنی نے مذکورہ سند سے اسی کے ہم معنی بیان کیا اور اس میں اضافہ کیا: ”اور جب تم میں سے کوئی اپنی کسی لونڈی کی اپنے غلام سے یا نوکر سے شادی کر دے تو (اب) اس کی ناف سے گھٹنوں کے مابین کی طرف نہ دیکھے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں وکیع کو شیخ کے نام میں وہم ہوا ہے (درحقیقت سوار بن داود ہے) ابوداؤد طیالسی نے یہ حدیث روایت کی ہے تو اس کا نام ابوحمزہ سوار صیرفی ذکر کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
بچوں کو بستروں میں اختلاط سے بچانے کا اہتمام کرنے کے علاوہ بڑوں کو بھی صنفی معاملات میں انتہائی محتاط رویہ اپنانا چاہیے۔ لونڈی بلاشبہ اپنی زر خرید اور ملکیت ہے مگر جب اس کی عصمت عقد شرعی سے دوسرے کے حوالے کر دی تو اب مالک کو بھی اس کی طرف ایسی نظر اٹھانی منع ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
داود بن سوار مزنی سے اس سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں انہوں نے یہ اضافہ کیا ہے کہ ”جب کوئی شخص اپنی لونڈی کی اپنے غلام یا مزدور سے شادی کر دے تو پھر وہ اس لونڈی کی ناف کے نیچے اور گھٹنوں کے اوپر نہ دیکھے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: وکیع کو داود بن سوار کے نام میں وہم ہوا ہے۔ ابوداود طیالسی نے بھی یہ حدیث انہیں سے روایت کی ہے اور اس میں «حدثنا أبو حمزة سوار الصيرفي» ہے (یعنی ان کے نزدیک بھی صحیح سوار بن داود ہے)۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition has been narrated by Dawud b. Sawar al-Muzani through a different chain of transmitters and to the same effect. This version adds; if any of you marries his slave-girl to his male-slave or his servant, he should not look at her private part below her navel and above her knees. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: Waki' misunderstood the name of Dawud b. Sawar. Abu Dawud al-Tayalisi has narrated this tradition from him. He said: Anu Hamzah Sawar al-Sairafi.