قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ لَا يَقُولُ الْمَمْلُوكُ رَبِّي وَرَبَّتِي)

حکم : صحیح 

4975. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ وَحَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي وَأَمَتِي، وَلَا يَقُولَنَّ الْمَمْلُوكُ: رَبِّي وَرَبَّتِي، وَلْيَقُلِ الْمَالِكُ: فَتَايَ وَفَتَاتِي، وَلْيَقُلِ الْمَمْلُوكُ: سَيِّدِي وَسَيِّدَتِي, فَإِنَّكُمُ الْمَمْلُوكُونَ، وَالرَّبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ<.

مترجم:

4975.

سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہرسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام اور لونڈی کو «عبدي» میرے بندے۔“ یا «أمتي» ”میری بندی“ کے لفظ سے ہرگز نہ پکارے۔ اور نہ کوئی غلام اپنے مالک کو «ربي» اور «ربتي» ”میرے رب“ کہے۔ مالک کو چاہیئے کہ یوں پکارے «فتاى» اے میرے جوان“ «فتاتي» ”اے میری لڑکی“ اور مملوک کو چاہیئے کہ کہے «سيدي ، سيدتي» ”اے میرے سردار!“ بلاشبہ تم سب مملوک ہو اور ”رب“ اللہ عزوجل ہی ہے۔“