موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مقطوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ)
حکم : ضعیف
4999 . حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ- رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ- عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ صَوْتَ عَائِشَةَ عَالِيًا، فَلَمَّا دَخَلَ, تَنَاوَلَهَا لِيَلْطِمَهَا، وَقَالَ: أَلَا أَرَاكِ تَرْفَعِينَ صَوْتَكِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْجِزُهُ، وَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ مُغْضَبًا! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- حِينَ خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ-: >كَيْفَ رَأَيْتِنِي أَنْقَذْتُكِ مِنَ الرَّجُلِ؟!<، قَالَ: فَمَكَثَ أَبُو بَكْرٍ أَيَّامًا، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَهُمَا قَدِ اصْطَلَحَا، فَقَالَ لَهُمَا: أَدْخِلَانِي فِي سِلْمِكُمَا كَمَا أَدْخَلْتُمَانِي فِي حَرْبِكُمَا! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >قَدْ فَعَلْنَا، قَدْ فَعَلْنَا<.
سنن ابو داؤد:
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: مزاح اور خوش طبعی کا بیان
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
4999. سیدنا نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر ؓ نے نبی کریم ﷺ کے ہاں اندر آنے کی اجازت چاہی، تو انہوں نے سیدہ عائشہ ؓ کی آواز سنی جو قدرے بلند تھی۔ جب وہ اندر آئے تو انہوں نے اسے طمانچہ مارنے کے لیے پکڑا۔ اور بولے: میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم رسول اللہ ﷺ کے سامنے اپنی آواز بلند کرتی ہو۔ تو نبی کریم ﷺ اسے بچانے لگے اور سیدنا ابوبکر ؓ غصے سے باہر نکل آئے۔ جب ابوبکر ؓ چلے گئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”دیکھا! میں نے تجھے اس آدمی سے کیسے بچایا؟“ سیدنا ابوبکر ؓ نے چند دن توقف کیا اور پھر رسول اللہ ﷺ سے (ملنے کے لیے) اجازت چاہی اور انہیں پایا کہ ان کی صلح ہو چکی ہے۔ تو ان سے کہا: مجھے بھی اپنی صلح میں شامل کر لو جیسے تم نے مجھے اپنی لڑائی میں شامل کیا تھا۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”ہم نے کر لیا، ہم نے کر لیا۔“