Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: How to respond to one who sneezes)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5033.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو چاہیئے کہ کہے: «الحمد لله على كل حال» ”ہر حال میں اﷲ کی تعریف ہے۔“ اور اس کے بھائی یا ساتھی کو چاہیئے کہ کہے: «يرحمك الله» ”ﷲ تم پر رحم فرمائے۔“ اور پھر وہ جسے چھینک آئی ہو کہے: «يهديكم الله ويصلح بالكم» ”ﷲ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے احوال درست کر دے۔“
تشریح:
چھینک آنے پر مندرجہ بالا کیفیت میں اللہ کی حمد کرنا۔ اور ایک دوسرے کو دعایئں دینا انتہائی تاکیدی سنت ہے۔ اور جو شخص خود الحمد للہ نہ کہے۔ تو وہ اپنے بھائی سے جواباً دعا کی توقع نہ رکھے۔ جیسے اگلی حدیث 5039 میں آرہا ہے۔ ایسے ہی زکام وغیرہ کے مریض کو بار بار جواب دینا بھی ضروری نہیں۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو چاہیئے کہ کہے: «الحمد لله على كل حال» ”ہر حال میں اﷲ کی تعریف ہے۔“ اور اس کے بھائی یا ساتھی کو چاہیئے کہ کہے: «يرحمك الله» ”ﷲ تم پر رحم فرمائے۔“ اور پھر وہ جسے چھینک آئی ہو کہے: «يهديكم الله ويصلح بالكم» ”ﷲ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے احوال درست کر دے۔“
حدیث حاشیہ:
چھینک آنے پر مندرجہ بالا کیفیت میں اللہ کی حمد کرنا۔ اور ایک دوسرے کو دعایئں دینا انتہائی تاکیدی سنت ہے۔ اور جو شخص خود الحمد للہ نہ کہے۔ تو وہ اپنے بھائی سے جواباً دعا کی توقع نہ رکھے۔ جیسے اگلی حدیث 5039 میں آرہا ہے۔ ایسے ہی زکام وغیرہ کے مریض کو بار بار جواب دینا بھی ضروری نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو چاہیئے کہ وہ کہے: «الحمد لله على كل حال» (ہر حالت میں تمام تعریفیں اللہ کے لیے سزاوار ہیں) اور چاہیئے کہ اس کا بھائی یا اس کا ساتھی کہے: «يرحمك الله» (اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے اب وہ پھر کہے: «يهديكم الله ويصلح بالكم» (اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہیں ٹھیک رکھے، اور تمہاری حالت درست فرما دے)۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: When one of you sneezes, he should say: "Praise be to Allah in every circumstance", and his brother or his companion should say: "May Allah have mercy on you"! And he should then reply: "May Allah guide you and set right your affairs".