Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: How many times should one say "May Allah have mercy on you" to one who sneezes?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5037.
جناب ایاس بن سلمہ بن اکوع سے روایت ہے وہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی مجلس میں چھینک ماری، تو آپ ﷺ نے اسے دعا دی اور فرمایا «يرحمك الله» ” اﷲ تجھ پر رحم فرمائے۔“ اس نے پھر چھینک ماری تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے زکام ہے۔“
تشریح:
پہلی بار چھینک کا جواب دینا لازم ہے۔ اس کے بعد نہیں جیسے صحیح مسلم سے بھی اشارہ ملتا ہے۔ دیکھئے: (صحیح مسلم، الزھد۔ حدیث: 2993)
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
جناب ایاس بن سلمہ بن اکوع سے روایت ہے وہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی مجلس میں چھینک ماری، تو آپ ﷺ نے اسے دعا دی اور فرمایا «يرحمك الله» ” اﷲ تجھ پر رحم فرمائے۔“ اس نے پھر چھینک ماری تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے زکام ہے۔“
حدیث حاشیہ:
پہلی بار چھینک کا جواب دینا لازم ہے۔ اس کے بعد نہیں جیسے صحیح مسلم سے بھی اشارہ ملتا ہے۔ دیکھئے: (صحیح مسلم، الزھد۔ حدیث: 2993)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلمہ بن الاکوع ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو نبی اکرم ﷺ کے پاس چھینک آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: «يرحمك الله» ”اللہ تم پر رحم فرمائے۔“ اسے پھر چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: ”آدمی کو زکام ہوا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Salamah b. al-Akwa said: when a man sneezed beside the prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), he said to him: Allah have mercy on you, but when he sneezed again, he said: The man has a cold in the head.