قسم الحديث (القائل): مقطوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَنْبَطِحُ عَلَى بَطْنِهِ )

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

5040 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ طَخْفَةَ بْنِ قَيْسٍ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: كَانَ أَبِي مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >انْطَلِقُوا بِنَا إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا<، فَانْطَلَقْنَا، فَقَالَ: >يَا عَائِشَةُ! أَطْعِمِينَا<، فَجَاءَتْ بِحَشِيشَةٍ، فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَالَ: >يَا عَائِشَةُ أَطْعِمِينَا!<، فَجَاءَتْ بِحَيْسَةٍ مِثْلِ الْقَطَاةِ فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَالَ: >يَا عَائِشَةُ اسْقِينَا!<، فَجَاءَتْ بِعُسٍّ مِنْ لَبَنٍ، فَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَالَ: >يَا عَائِشَةُ! اسْقِينَا<، فَجَاءَتْ بِقَدَحٍ صَغِيرٍ، فَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَالَ: >إِنْ شِئْتُمْ بِتُّمْ، وَإِنْ شِئْتُمُ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ<. قَالَ: فَبَيْنَمَا أَنَا مُضْطَجِعٌ فِي الْمَسْجِدِ مِنَ السَّحَرِ عَلَى بَطْنِي، إِذَا رَجُلٌ يُحَرِّكُنِي بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: >إِنَّ هَذِهِ ضِجْعَةٌ يُبْغِضُهَا اللَّهُ<. قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

سنن ابو داؤد:

كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل 

  (

باب: اوندھے منہ پیٹ کے بل سونا ( مکروہ ہے )

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

5040.   سیدنا یعیش بن طخفہ بن قیس غفاری کا بیان ہے کہ میرے والد ( طخفہ ؓ ) اصحاب صفہ میں سے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا ” ہمارے ساتھ سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ے گھر چلو ۔ “ تو ہم چل دیے ۔ ( وہاں پہنچ کر ) آپ ﷺ نے فرمایا ” عائشہ ! ہمیں ( کچھ ) کھلاؤ ۔ “ تو وہ جشیشہ لے آئیں جو ہم نے کھایا ۔ ( جشیشہ اس انداز کا کھانا ہے کہ گندم کو پیس کر آٹا ہنڈیا میں چڑھائیں پھر اس میں گوشت یا کھجور ڈال کر پکائیں ۔ اسے ایک طرح کا حلیم بھی کہا جا سکتا ہے ۔ ) پھر آپ ﷺ نے فرمایا ” عائشہ ! ہمیں کچھ اور بھی کھلاؤ ۔ “ تو وہ حیس ۔ ( کھجور ‘ گھی اور پنیر وغیرہ کا مرکب کھانا ) لے آئیں جو تھوڑا سا تھا ‘ جیسے کہ چڑیا ہو ( یا ممکن ہے کہ سیدہ عائشہ ؓا مراد ہوں کہ وہ صدق و وفا شعاری میں قطاۃ چڑیا کی مانند تھیں ) ہم نے وہ حیس کھایا ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا ” عائشہ ! ہمیں کچھ پلاؤ ۔ “ تو وہ دودھ کا ایک بڑا پیالہ لے آئیں ۔ ہم نے وہ پی لیا ۔ آپ ﷺ نے پھر فرمایا ” عائشہ ! ہمیں اور بھی پلاؤ ۔ “ تو وہ ایک چھوٹا پیالہ لے آئیں ‘ تو ہم نے وہ بھی پیا ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر چاہو تو سو جاؤ اور اگر چاہو تو مسجد میں چلے جاؤ ۔ “ طخفہ کہتے ہیں : میں مسجد میں اوندھے منہ اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا کہ میرے پھیپھڑے میں تکلیف تھی ۔ تو اچانک میں نے پایا کہ کسی نے مجھے اپنے پاؤں سے حرکت دی ہے اور کہہ رہا ہے ۔ ” اس طرح سے سونا اﷲ تعالیٰ کو ناپسند ہے ۔ “ کہتے ہیں : میں نے دیکھا تو وہ رسول اللہ ﷺ تھے ۔