Abu-Daud:
Chapter On Sleep
(Chapter: Warding off waswasah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5111.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ کچھ صحابہ کرام آپ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم اپنے دلوں میں کچھ ایسے خیالات محسوس کرتے ہیں کہ ان کو زبان پر لانا بھی ہمارے لیے بڑا بھاری ہے۔ ہمیں یہ بھی گوارا نہیں کہ ہمیں دنیا کا مال ملے اور وہ ہم اپنی زبانوں پر لائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا بھلا تم یہ کیفیت پاتے ہو؟“ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ صریح ایمان ہے۔“
تشریح:
1۔ ان خیالات سے ایسے اوہام کی طرف اشارہ ہے جن میں شیطان انسان کو دھیرے دھیرے اس سوال کی طرف لاتا ہے کہ اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ 2۔ صاحب ایمان کا اپنے ایمان کے بارے میں چوکنا رہنا اس کے خالص ایمان دار ہونے کی علامت ہے اور ایسے خیالات کا آجانا کوئی مضر نہیں۔ بشرط یہ کہ انسان انہیں دفع۔ (دور) کرنے میں کوشاں رہے۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ کچھ صحابہ کرام آپ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم اپنے دلوں میں کچھ ایسے خیالات محسوس کرتے ہیں کہ ان کو زبان پر لانا بھی ہمارے لیے بڑا بھاری ہے۔ ہمیں یہ بھی گوارا نہیں کہ ہمیں دنیا کا مال ملے اور وہ ہم اپنی زبانوں پر لائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا بھلا تم یہ کیفیت پاتے ہو؟“ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ صریح ایمان ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ ان خیالات سے ایسے اوہام کی طرف اشارہ ہے جن میں شیطان انسان کو دھیرے دھیرے اس سوال کی طرف لاتا ہے کہ اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ 2۔ صاحب ایمان کا اپنے ایمان کے بارے میں چوکنا رہنا اس کے خالص ایمان دار ہونے کی علامت ہے اور ایسے خیالات کا آجانا کوئی مضر نہیں۔ بشرط یہ کہ انسان انہیں دفع۔ (دور) کرنے میں کوشاں رہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے کچھ لوگ آئے، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنے دلوں میں ایسے وسوسے پاتے ہیں، جن کو بیان کرنا ہم پر بہت گراں ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے اندر ایسے وسوسے پیدا ہوں اور ہم ان کو بیان کریں، آپ نے فرمایا: ”کیا تمہیں ایسے وسوسے ہوتے ہیں؟“ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”یہ تو عین ایمان ہے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: یعنی عین ایمان یہی ہے جو تمہیں ان باتوں کو قبول کرنے اور ان کی تصدیق کرنے سے روک رہا ہے جنہیں شیطان تمہارے دلوں میں ڈالتا ہے، یہاں تک کہ وہ وسوسہ ہو جاتا ہے اور تمہارے دلوں میں جم نہیں پاتا، یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خود یہ وسوسہ ہی عین ایمان ہے۔ وسوسہ تو شیطان کی وجہ سے وجود میں آتا ہے پھر یہ ایمان صریح کیسے ہو سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) said; His companion came to him and said; Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم)! We have thoughts which we cannot dare talk about and we do not like that we have them or talk about them. He said: Have you experienced that? They replied: yes. He said: that is clear faith.