موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابٌ فِي رَدِّ الْوَسْوَسَةِ)
حکم : صحیح
5111 . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا الشَّيْءَ، نُعْظِمُ أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهِ، أَوِ الْكَلَامَ، بِهِ مَا نُحِبُّ أَنَّ لَنَا وَأَنَّا تَكَلَّمْنَا بِهِ؟! قَالَ: >أَوَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ؟<، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: >ذَاكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ<.
سنن ابو داؤد:
كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل
باب: وسوسے اور ان کا علاج
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
5111. سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ کچھ صحابہ کرام آپ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم اپنے دلوں میں کچھ ایسے خیالات محسوس کرتے ہیں کہ ان کو زبان پر لانا بھی ہمارے لیے بڑا بھاری ہے۔ ہمیں یہ بھی گوارا نہیں کہ ہمیں دنیا کا مال ملے اور وہ ہم اپنی زبانوں پر لائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا بھلا تم یہ کیفیت پاتے ہو؟“ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ صریح ایمان ہے۔“