باب: دو آدمی جدا ہوں اور پھر ملیں تو بھی سلام کہیں ( خواہ جدائی تھوڑی ہی دیر کی ہو )
)
Abu-Daud:
Chapter On The Salam
(Chapter: Regarding when a man parts from another, then meets him again, he should greet him with the salam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5201.
سیدنا ابن عباس ؓ نے روایت کیا کہ سیدنا عمر ؓ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے جبکہ آپ ﷺ اپنے حجرے میں تھے۔ انہوں نے کہا: «السلام عليك يا رسول الله السلام عليكم» کیا عمر اندر آ سکتا ہے؟
تشریح:
یہ ایک لمبی حدیث کا حصہ ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ نے پہلی اور دوسری بار اجازت طلب کی تو نہ ملی پھر طلب کی تو مل گئی۔ اس وقفے میں آپ بار بار السلام علیکم کہتے رہے ہیں۔
سیدنا ابن عباس ؓ نے روایت کیا کہ سیدنا عمر ؓ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے جبکہ آپ ﷺ اپنے حجرے میں تھے۔ انہوں نے کہا: «السلام عليك يا رسول الله السلام عليكم» کیا عمر اندر آ سکتا ہے؟
حدیث حاشیہ:
یہ ایک لمبی حدیث کا حصہ ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ نے پہلی اور دوسری بار اجازت طلب کی تو نہ ملی پھر طلب کی تو مل گئی۔ اس وقفے میں آپ بار بار السلام علیکم کہتے رہے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمر ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ اپنے ایک کمرے میں تھے، اور کہا: اللہ کے رسول! ”السلام عليكم“ کیا عمر اندر آ سکتا ہے۱؎؟
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس حدیث کی باب سے مناسبت واضح نہیں ہے ممکن ہے کہ اس کی توجیہ اس طرح کی جائے کہ مؤلف اس باب کے ذریعہ تسلیم کی چار صورتیں بیان کرنا چاہتے ہیں۔ پہلی صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے ملے اور سلام کرے پھر دونوں جدا ہو جائیں اور پھر دوبارہ ملیں تو کیا کریں، اس سلسلہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت اوپر گزر چکی ہے کہ وہ جب بھی ملیں تو سلام کریں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے ملے اور اسے سلام کرے پھر وہ اس سے جدا ہو جائے، پھر وہ اس کے گھر پر اس سے ملنے آئے تو اس کے لئے مناسب ہے کہ دوبارہ اسے سلام کرے یہ سلام سلام لقاء نہیں سلام استیٔذان ہو گا۔ اور تیسری صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے اس کے گھر ملنے آیا اور اس نے اسے سلام استیٔذان کیا، لیکن اسے اجازت نہیں ملی اور وہ لوٹ گیا، پھر وہ کچھ دیر کے بعد دوبارہ گھر پر ملنے آیا تو مناسب ہے کہ وہ دوبارہ سلام استیٔذان کرے۔ اور چوتھی صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے اس کے گھر پر ملنے آیا اور سلام استیٔذان کیا لیکن اسے اجازت نہیں ملی اور وہ لوٹ گیا پھر دوبارہ آیا اور سلام استیٔذان کیا اور اسے اجازت مل گئی تو اندر جا کر وہ پھر سلام کرے اور یہ سلام سلام لقاء ہو گا، دوسری، تیسری اور چوتھی صورت پر مؤلف نے عمر رضی اللہ عنہ کی اسی روایت سے استدلال کیا ہے۔ ابوداود نے اسے مختصراً ذکر کیا ہے اور امام بخاری نے اسے کتاب النکاح اور کتاب المظالم میں مطوّلاً ذکر کیا ہے جس سے اس روایت کی باب سے مناسبت واضح ہو جاتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Abbas (RA): Umar came to the Prophet (ﷺ) when he was in his wooden oriel, and said to him: Peace be upon you. Apostle of Allah (ﷺ), peace be upon you! May 'Umar enter ?