Abu-Daud:
Chapter On The Salam
(Chapter: Standing to receive someone)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5216.
جناب شعبہ نے یہ روایت بیان کی۔ کہا کہ جب وہ مسجد کے قریب آئے تو آپ ﷺ نے انصاریوں سے فرمایا: ”اپنے سردار کی طرف بڑھو۔“
تشریح:
1: قوموا کے لفظی معنی ہیں کھڑے ہو لیکن یہاں سیاق کے اعتبار سے اس کے معنی ہیں آگے بڑھو، بنا بریں اپنے سرداراور بڑے تعظیم بجا لانا شرعی حق ہے۔ 2: آگے بڑھ کر استقبال، سلام، مصافحہ یا حسب احوال معانقہ جائز ہے۔ 3: لیکن عجمی انداز میں تعظیم کرنا کوئی بڑا آئے اور بیٹھے ہوئے لوگ اپنی اپنی جگہ کھڑے ہو جائیں، پھر جب وہ اجازت دے یا بیٹھ جائے تو دوسرے لوگ بیٹھیں، سراسر ناجائز ہے۔ سیدنا سعد رضی اللہ کے لئے جو فرمایا گیا، تو وہ آگے بڑھ کر استقبال کرنا اور انہیں سواری سے اترنے میں مدد دینا تھا، جیسے مسند احمد کی روایت میں ہے کہ (قُومُوا إِلی سَیِّدِکُم فأَنزِلُوہ)
جناب شعبہ نے یہ روایت بیان کی۔ کہا کہ جب وہ مسجد کے قریب آئے تو آپ ﷺ نے انصاریوں سے فرمایا: ”اپنے سردار کی طرف بڑھو۔“
حدیث حاشیہ:
1: قوموا کے لفظی معنی ہیں کھڑے ہو لیکن یہاں سیاق کے اعتبار سے اس کے معنی ہیں آگے بڑھو، بنا بریں اپنے سرداراور بڑے تعظیم بجا لانا شرعی حق ہے۔ 2: آگے بڑھ کر استقبال، سلام، مصافحہ یا حسب احوال معانقہ جائز ہے۔ 3: لیکن عجمی انداز میں تعظیم کرنا کوئی بڑا آئے اور بیٹھے ہوئے لوگ اپنی اپنی جگہ کھڑے ہو جائیں، پھر جب وہ اجازت دے یا بیٹھ جائے تو دوسرے لوگ بیٹھیں، سراسر ناجائز ہے۔ سیدنا سعد رضی اللہ کے لئے جو فرمایا گیا، تو وہ آگے بڑھ کر استقبال کرنا اور انہیں سواری سے اترنے میں مدد دینا تھا، جیسے مسند احمد کی روایت میں ہے کہ (قُومُوا إِلی سَیِّدِکُم فأَنزِلُوہ)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: جب وہ مسجد سے قریب ہوئے تو آپ نے انصار سے فرمایا: ”اپنے سردار کی طرف بڑھو۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس سے قیام تعظیم کی بابت استدلال درست نہیں کیونکہ ترمذی میں انس رضی اللہ عنہ کی یہ روایت موجود ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھے، پھر بھی لوگ آپ کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ لوگوں کو یہ معلوم تھا کہ آپ کو یہ چیز پسند نہیں۔ دوسری جانب مسند احمد میں «قُومُوا إلى سيِّدِكُم» کے بعد «فأنزِلُوه» کا اضافہ ہے جو صحیح ہے اور اس امر میں صریح ہے کہ لوگوں کو سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے لئے کھڑے ہونے کا جو حکم ملا یہ کھڑا ہونا دراصل سعد رضی اللہ عنہ کو اس زخم کی وجہ سے بڑھ کر اتارنے کے لئے تھا جو تیر کے لگنے سے ہو گیا تھا، نہ کہ یہ قیام تعظیم تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The tradition mentioned above has also been transmitted by Shu’bah through a different chain of narrators. This version has: when he came near the mosque, he said to the Ansar; stand up showing respect to your chief.