Abu-Daud:
Chapter On The Salam
(Chapter: Regarding kissing the body)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5224.
جناب عبدالرحمٰن بن ابو لیلیٰ، سیدنا اسید بن حضیر ؓ سے روایت کرتے ہیں اور یہ انصار میں سے تھے کہ یہ ایک دفعہ اپنی قوم سے باتیں کر رہے تھے۔ مزاحیہ آدمی تھے۔ اور انہیں ہنسا رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کی کوکھ میں ایک لکڑی چبھو دی۔ تو انہوں نے (اسید بن حضیر نے) کہا: مجھے بدلہ دیجئیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”لے لو۔“ انہوں نے کہا: آپ پر تو قمیص ہے اور مجھ پر قمیص نہیں تھی۔ تو نبی کریم ﷺ نے اپنی قمیص اوپر کر دی۔ تو اسید ؓ نے آپ ﷺ کو اپنے بازؤوں میں لے لیا اور آپ ﷺ کے پہلو پر بوسے دینے لگے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! میری یہی نیت تھی۔
تشریح:
1- رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنه بڑی فرحت افزا زندگی گزارتے تھے۔ دینی امور کی انتہائی پابندی کے باوجود ان میں کہیں تندی، کرختگی یا خشکی والی کیفیات نہ تھیں۔ 2: باوجود یہ کہ ہنسی مزاح جائز ہے، مگر شریعت نے اجازت نہیں دی کہ اس کیفیت میں بھی کسی پر زیادتی ہو۔ 3: ظلم وزیادتی، خواہ مزاح میں ہو شرعًا اس میں قصاص ہے۔ 4: صحابہ کرام رضی اللہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آپ کو اپنے صحابہ سے ازحد پیار ومحبت تھی۔ 5: اپنی محبوب ومحترم شخصیت کے ہاتھ یا جسم کو بوسہ دینا جائز ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تو کوئی ثانی نہیں تھا۔
جناب عبدالرحمٰن بن ابو لیلیٰ، سیدنا اسید بن حضیر ؓ سے روایت کرتے ہیں اور یہ انصار میں سے تھے کہ یہ ایک دفعہ اپنی قوم سے باتیں کر رہے تھے۔ مزاحیہ آدمی تھے۔ اور انہیں ہنسا رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کی کوکھ میں ایک لکڑی چبھو دی۔ تو انہوں نے (اسید بن حضیر نے) کہا: مجھے بدلہ دیجئیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”لے لو۔“ انہوں نے کہا: آپ پر تو قمیص ہے اور مجھ پر قمیص نہیں تھی۔ تو نبی کریم ﷺ نے اپنی قمیص اوپر کر دی۔ تو اسید ؓ نے آپ ﷺ کو اپنے بازؤوں میں لے لیا اور آپ ﷺ کے پہلو پر بوسے دینے لگے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! میری یہی نیت تھی۔
حدیث حاشیہ:
1- رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنه بڑی فرحت افزا زندگی گزارتے تھے۔ دینی امور کی انتہائی پابندی کے باوجود ان میں کہیں تندی، کرختگی یا خشکی والی کیفیات نہ تھیں۔ 2: باوجود یہ کہ ہنسی مزاح جائز ہے، مگر شریعت نے اجازت نہیں دی کہ اس کیفیت میں بھی کسی پر زیادتی ہو۔ 3: ظلم وزیادتی، خواہ مزاح میں ہو شرعًا اس میں قصاص ہے۔ 4: صحابہ کرام رضی اللہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آپ کو اپنے صحابہ سے ازحد پیار ومحبت تھی۔ 5: اپنی محبوب ومحترم شخصیت کے ہاتھ یا جسم کو بوسہ دینا جائز ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تو کوئی ثانی نہیں تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسید بن حضیرانصاری ؓ کہتے ہیں کہ وہ کچھ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے اور وہ مسخرے والے آدمی تھے لوگوں کو ہنسا رہے تھے کہ اسی دوران نبی اکرم ﷺ نے ان کی کوکھ میں لکڑی سے ایک کونچہ دیا، تو وہ بولے: اللہ کے رسول! مجھے اس کا بدلہ دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”بدلہ لے لو۔“ تو انہوں نے کہا: آپ تو قمیص پہنے ہوئے ہیں میں تو ننگا تھا، اس پر نبی اکرم ﷺ نے اپنی قمیص اٹھا دی، تو وہ آپ سے چمٹ گئے، اور آپ کے پہلو کے بوسے لینے لگے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرا منشا یہی تھا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Usayd ibn Hudayr: 'Abdur Rahman ibn Abu Layla, quoting Usayd ibn Hudayr, a man of the Ansar, said that while he was given to jesting and was talking to the people and making them laugh, the Prophet (ﷺ) poked him under the ribs with a stick. He said: Let me take retaliation. He said: Take retaliation. He said: You are wearing a shirt but I am not. The Prophet (ﷺ) then raised his shirt and the man embraced him and began to kiss his side. Then he said: This is what I wanted, Apostle of Allah (ﷺ)!