Abu-Daud:
Chapter On The Salam
(Chapter: Regarding kissing the feet)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5225.
ام ابان بنت وازع بن زارع اپنے دادا زارع سے روایت کرتی ہیں اور یہ وفد عبدالقیس میں شریک تھے۔ انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! کیا میں ان باتوں کا تکلف سے اظہار کرتا ہوں، یا اللہ عزوجل نے مجھے ان پر پیدا کیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بلکہ اللہ نے تمہیں ان پر پیدا فرمایا ہے۔“ تو اس نے کہا: حمد اس اللہ کی جس نے مجھے ایسی عادتوں پر پیدا فرمایا ہے جنہیں اللہ اور اس کا رسول پسند فرماتے ہیں۔
تشریح:
1- یہ روایت ضعیف ہے اور شیخ البانی ؒ کے نزدیک اس میں پاوں کا ذکر صحیح نہیں ۔ گویا ہاتھوں کو بوسہ دینا جائز ہے۔ 2: حوصلہ مند اور باوقاررہنا انسان کے شرف کو دوبالا کردیتا ہے جبکہ جلد بازی باوقارانسان کو زیب نہیں دیتی۔ 3: اچھی عادتیں فطری ہوں تو عزوجل کی حمد کرنی چاہیے اور ان پر کاربند رہنا چاہیے۔ اگر فطری نہ ہوں تو انسان کو اپنی عادتیں اچھی بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ام ابان بنت وازع بن زارع اپنے دادا زارع سے روایت کرتی ہیں اور یہ وفد عبدالقیس میں شریک تھے۔ انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! کیا میں ان باتوں کا تکلف سے اظہار کرتا ہوں، یا اللہ عزوجل نے مجھے ان پر پیدا کیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بلکہ اللہ نے تمہیں ان پر پیدا فرمایا ہے۔“ تو اس نے کہا: حمد اس اللہ کی جس نے مجھے ایسی عادتوں پر پیدا فرمایا ہے جنہیں اللہ اور اس کا رسول پسند فرماتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
1- یہ روایت ضعیف ہے اور شیخ البانی ؒ کے نزدیک اس میں پاوں کا ذکر صحیح نہیں ۔ گویا ہاتھوں کو بوسہ دینا جائز ہے۔ 2: حوصلہ مند اور باوقاررہنا انسان کے شرف کو دوبالا کردیتا ہے جبکہ جلد بازی باوقارانسان کو زیب نہیں دیتی۔ 3: اچھی عادتیں فطری ہوں تو عزوجل کی حمد کرنی چاہیے اور ان پر کاربند رہنا چاہیے۔ اگر فطری نہ ہوں تو انسان کو اپنی عادتیں اچھی بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زارع سے روایت ہے، وہ وفد عبدالقیس میں تھے وہ کہتے ہیں جب ہم مدینہ پہنچے تو اپنے اونٹوں سے جلدی جلدی اترنے لگے اور نبی اکرم ﷺ کے ہاتھوں اور پیروں کا بوسہ لینے لگے، اور منذر اشج انتظار میں رہے یہاں تک کہ وہ اپنے کپڑے کے صندوق کے پاس آئے اور دو کپڑے نکال کر پہن لیے، پھر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: ”تم میں دو خصلتیں ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں: ایک بردباری اور دوسری وقار و متانت“ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ دونوں خصلتیں جو مجھ میں ہیں میں نے اختیار کیا ہے؟ (کسبی ہیں) (یا وہبی) اللہ نے مجھ میں پیدائش سے یہ خصلتیں رکھی ہیں، آپ نے فرمایا: بلکہ اللہ نے پیدائش سے ہی تم میں یہ خصلتیں رکھی ہیں، اس پر انہوں نے کہا: اللہ تیرا شکر ہے جس نے مجھے دو ایسی خصلتوں کے ساتھ پیدا کیا جن دونوں کو اللہ اور اس کے رسول پسند فرماتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated al-Wazi' ibn Zari': Umm Aban, daughter of al-Wazi' ibn Zari', quoting his grand father, who was a member of the deputation of Abdul Qays, said: When we came to Medina, we raced to be first to dismount and kiss the hand and foot of the Apostle of Allah (ﷺ). But al-Mundhir al-Ashajj waited until he came to the bundle of his clothes. He put on his two garments and then he went to the Prophet (ﷺ). He said to him: You have two characteristics which Allah likes: gentleness and deliberation. He asked: Have I acquired them or has Allah has created (them) my nature? He replied: No, Allah has created (them) in your nature. He then said: Praise be to Allah Who has created in my nature two characteristics which Allah and His Apostle (ﷺ) like.