قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ السَّلَامِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

5227 .   حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ أَوْ غَيْرِهِ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ كُنَّا نَقُولُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا وَأَنْعِمْ صَبَاحًا فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ نُهِينَا عَنْ ذَلِكَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ مَعْمَرٌ يُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا وَلَا بَأْسَ أَنْ يَقُولَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَيْنَكَ

سنن ابو داؤد:

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب 

  (

باب: کوئی شخص دوسرے سے کہے ” اﷲ آپ کی آنکھیں ٹھنڈی رکھے “

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

5227.   جناب قتادہ ؓ یا کسی دوسرے سے روایت ہے کہ سیدنا عمران بن حصین ؓ نے کہا: ہم جاہلیت میں (ایک دوسرے کو) یوں کہا کرتے تھے: «أنعم الله بك عينا» ”اللہ تمہاری آنکھیں ٹھنڈی رکھے۔ یا تمہاری وجہ سے تمہارے محبوب کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں۔“ اور «أنعم صباحا» ”صبح بخیر۔“ پھر جب اسلام آ گیا تو ہمیں اس سے روک دیا گیا۔ عبدالرزاق نے بیان کیا کہ معمر نے کہا: «أنعم الله بك عينا» کہنا مکروہ ہے۔ لیکن اگر «أنعم الله عينك» کہے تو کوئی حرج نہیں۔