Abu-Daud:
Chapter On The Salam
(Chapter: Regarding circumcision)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5271.
سیدہ ام عطیہ انصاریہ ؓ سے مروی ہے کہ مدینہ میں ایک عورت تھی جو ختنے کیا کرتی تھی۔ تو نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا: ”ختنہ گہرا مت کیا کر، کیونکہ اس میں عورت کے لیے زیادہ لذت اور شوہر کے لیے بھی یہ کیفیت زیادہ پسندیدہ ہوتی ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ بواسطہ عبدالملک، عبیداللہ بن عمرو سے بھی اسی کے ہم معنی اور اس کی سند سے مروی ہے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: اور یہ حدیث قوی نہیں ہے۔ اسے مرسل بھی روایت کیا گیا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: اور محمد بن حسان مجہول ہے اور حدیث ضعیف ہے۔
تشریح:
1۔ علامہ البانی ؒنے اس حدیث کو صحیح لکھا ہے اور کہا ہے کہ سلف میں عورتوں کا ختنہ، ایک معروف عمل تھا۔ البتہ ان لوگوں نے اس کا انکار کیا ہے جن کو اس کی بابت علم نہیں ہے۔ 2: اہل عرب اورمغرب میں معروف ہے کہ وہ لوگ بچیوں کے بھی ختنے کرتے تھے اور مذکورہ حدیث کا تعلق بھی عورتوں کے ختنے سے ہے کہ شرمگاہ پر پڑھا ہوا گوشت دور کیا جائے مگر اسے گہرا نہ کاٹا جائے اور علماء کا کہنا ہے چونکہ مشرق اور مغرب کی عورتوں میں فطری فرق پا یا گیا ہے، اس لیےمشرق کی عورتوںمیں اس کی ضرورت نہیں۔ اسی لئے ان علاقوں میں یہ عمل غیر معروف ہے۔ 3: اس سے ثابت واضح ہوتی ہے کہ یہ عمل عورتوں کے لئے ضروری نہیں ہے، البتہ جہاں اس کی ضرورت محسوس ہو یا وہاں کا معمول ہو تو وہاں اس پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
سیدہ ام عطیہ انصاریہ ؓ سے مروی ہے کہ مدینہ میں ایک عورت تھی جو ختنے کیا کرتی تھی۔ تو نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا: ”ختنہ گہرا مت کیا کر، کیونکہ اس میں عورت کے لیے زیادہ لذت اور شوہر کے لیے بھی یہ کیفیت زیادہ پسندیدہ ہوتی ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ بواسطہ عبدالملک، عبیداللہ بن عمرو سے بھی اسی کے ہم معنی اور اس کی سند سے مروی ہے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: اور یہ حدیث قوی نہیں ہے۔ اسے مرسل بھی روایت کیا گیا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: اور محمد بن حسان مجہول ہے اور حدیث ضعیف ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ علامہ البانی ؒنے اس حدیث کو صحیح لکھا ہے اور کہا ہے کہ سلف میں عورتوں کا ختنہ، ایک معروف عمل تھا۔ البتہ ان لوگوں نے اس کا انکار کیا ہے جن کو اس کی بابت علم نہیں ہے۔ 2: اہل عرب اورمغرب میں معروف ہے کہ وہ لوگ بچیوں کے بھی ختنے کرتے تھے اور مذکورہ حدیث کا تعلق بھی عورتوں کے ختنے سے ہے کہ شرمگاہ پر پڑھا ہوا گوشت دور کیا جائے مگر اسے گہرا نہ کاٹا جائے اور علماء کا کہنا ہے چونکہ مشرق اور مغرب کی عورتوں میں فطری فرق پا یا گیا ہے، اس لیےمشرق کی عورتوںمیں اس کی ضرورت نہیں۔ اسی لئے ان علاقوں میں یہ عمل غیر معروف ہے۔ 3: اس سے ثابت واضح ہوتی ہے کہ یہ عمل عورتوں کے لئے ضروری نہیں ہے، البتہ جہاں اس کی ضرورت محسوس ہو یا وہاں کا معمول ہو تو وہاں اس پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام عطیہ انصاریہ ؓ سے روایت ہے کہ مدینہ میں ایک عورت عورتوں کا ختنہ کیا کرتی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”نیچا کر ختنہ مت کرو بہت نیچے سے مت کاٹو۔“ کیونکہ یہ عورت کے لیے زیادہ لطف و لذت کی چیز ہے اور شوہر کے لیے زیادہ پسندیدہ۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ عبیداللہ بن عمرو سے مروی ہے انہوں نے عبدالملک سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے، وہ مرسلاً بھی روایت کی گئی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن حسان مجہول ہیں اور یہ حدیث ضعیف ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Umm Atiyyah al-Ansariyyah (RA): A woman used to perform circumcision in Medina. The Prophet (ﷺ) said to her: Do not cut severely as that is better for a woman and more desirable for a husband.