باب: اگر اقامت کے بعد امام نہ پہنچا ہو تو مقتدی حضرات بیٹھ کر اس کا انتظار کریں
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: People Sitting After The Iqamah While Waiting For The Imam If He Has Not Come)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
544.
سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہ دی گئی اور رسول اللہ ﷺ مسجد کی ایک جانب میں (کسی کے ساتھ) سرگوشی میں مشغول رہے اور نماز کے لیے آئے تو لوگوں کو نیند آ رہی تھی۔
تشریح:
اس قدر طویل انتظار رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت ہے۔ تاہم اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ تکبیر کے بعد امام کسی سے ضروری بات میں مشغول ہوجائے تو ادب واحترام کا تقاضا ہے۔ کہ امام کا انتظار کیا جائے۔ اور اس پر امام کو مطعون نہ کیا جائے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه هو ومسلم وأبو عوانة في صحاحهم ) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا عبد الوارث عن عبد العزيز بن صهيب عن أنس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري. والحديث أخرجه البخأري (2/98) ، ومسلم (2/195) من طريقين آخرين عن عبد الوارث... به. ثم أخرجه البخاري (11/71) ، ومسلم، وأبو عوانة (2/30) ، والنسائي (1/128) ، والبيهقي (2/22) ، وأحمد (3/101) من طرق أخرى عن عبد العزيز... به نحوه.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہ دی گئی اور رسول اللہ ﷺ مسجد کی ایک جانب میں (کسی کے ساتھ) سرگوشی میں مشغول رہے اور نماز کے لیے آئے تو لوگوں کو نیند آ رہی تھی۔
حدیث حاشیہ:
اس قدر طویل انتظار رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت ہے۔ تاہم اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ تکبیر کے بعد امام کسی سے ضروری بات میں مشغول ہوجائے تو ادب واحترام کا تقاضا ہے۔ کہ امام کا انتظار کیا جائے۔ اور اس پر امام کو مطعون نہ کیا جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ نماز (عشاء) کی تکبیر کہی گئی اور رسول اللہ ﷺ مسجد کے ایک کونے میں ایک شخص سے باتیں کر رہے تھے، تو آپ نماز کے لیے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ لوگ سونے لگے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas (RA) reported: The Iqamah was pronounced (for the night prayer) and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) remained engaged in talking (to a person) in the corner of the mosque. He did not begin prayer until the people slept.