Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Rushing To The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
573.
ابوسلمہ، سیدنا ابوہریرہ ؓ سے وہ نبی کریم ﷺ سے راوی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نماز کے لیے آؤ تو اطمینان و سکون سے آؤ۔ جو پالو پڑھ لو اور جو پڑھی جا چکی ہو اس کی قضاء دو۔“ (یعنی پورا کر لو)۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: اسی طرح ابن سیرین نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے «وليقض» روایت کیا ہے۔ ایسے ہی ابورافع نے بھی (سیدنا ابوہریرہ ؓ سے) روایت کیا ہے اور سیدنا ابوذر ؓ سے «فأتموا» اور «اقضوا» مروی ہے۔ اور اس میں اختلاف کیا گیا ہے۔ (یعنی بعض ان سے «أتمو» کا لفظ بیان کرتے ہیں اور بعض «اقضوا» کا)۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين) . إسناده: حدثنا أبو الوليد الطيالسي: ثنا شعبة عن سعد بن إبراهيم قال: سمعت أبا سلمة عن أبي هريرة.
قلت: وهذا سند صحيح على شرط الشيخين. والحديث أخرجه الطيالسي (رقم 2350) : حدثنا شعبة... به. وأخرجه الطحاوي (1/231) ، وأحمد (2/382 و 386) من طرق أخرى عن شعبة... به؛ لكن الطحاوي قال: فأتموا ؛ فلا أدري أهي محفوظة أم لا؟!
586- (قلت: وصله مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما ) .
قلت: وصله مسلم (2/100) ، وأبو عوانة (2/10) ، والطحاوي (1/231) ، والبيهقي (2/298) ، وأحمد (2/382 و 427) من طرق عن محمد بن سيرين... به؛ ولفظه: إذا ثُوَبَ بالصلاة؛ فلا يَسْعَ إليها أحدكم؛ ولكن ليمشِ وعليه السكينةُ والوقار، صل ما أدركت، واقض ما سبقك .
587- (قلت: لم أجده موصولاً من هذا الوجه) .
قلت: لم أجد من وصله من هذا الوجه! وقد وصله أحمد من طريق آخر فقال (2/318) : ثنا عبد الرزاق بن همام: ثنا معمر عن همام بن مُنَبهٍ قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...
قلت: بهذا السند أحاديث كثيرة؛ منها هذا؛ بلفظ: إذا نودي بالصلاة؛ فأْتوها وأنتم تمشون وعليكمُ السكينةُ؛ فما أدركتم فصلوا، وما فاتكم قاقضوا ! لكن قد أخرجه مسلم (2/150) ، وأبو عوانة (1/413- 414 و 2/10) ، والبيهقي (2/298) من طرق عن عبد الرزاق ... به بلفظ: فأتموا . وعلى هذا أكثر الرواة لحديث أبي هريرة وغيره كما سبق. والله أعلم.
558- (قلت: لم أقف عليه موصولاً) . لم أقف عليه موصولاً!
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
ابوسلمہ، سیدنا ابوہریرہ ؓ سے وہ نبی کریم ﷺ سے راوی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نماز کے لیے آؤ تو اطمینان و سکون سے آؤ۔ جو پالو پڑھ لو اور جو پڑھی جا چکی ہو اس کی قضاء دو۔“ (یعنی پورا کر لو)۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: اسی طرح ابن سیرین نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے «وليقض» روایت کیا ہے۔ ایسے ہی ابورافع نے بھی (سیدنا ابوہریرہ ؓ سے) روایت کیا ہے اور سیدنا ابوذر ؓ سے «فأتموا» اور «اقضوا» مروی ہے۔ اور اس میں اختلاف کیا گیا ہے۔ (یعنی بعض ان سے «أتمو» کا لفظ بیان کرتے ہیں اور بعض «اقضوا» کا)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”تم نماز کے لیے اس حال میں آؤ کہ تمہیں اطمینان و سکون ہو، پھر جتنی رکعتیں جماعت سے ملیں انہیں پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائیں وہ قضاء کر لو“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابن سیرین نے ابوہریرہ ؓ سے لفظ «وليقض» سے روایت کی ہے۔ اور ابورافع نے بھی ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہوئے اسی طرح کہا ہے۔ لیکن ابوذر نے ان سے: «فأتموا واقضوا» روایت کیا ہے، اور اس سند میں اختلاف کیا گیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: صحیح روایتوں سے معلوم ہوا کہ چھوٹی ہوئی رکعتیں بعد میں پڑھنے سے نماز پوری ہو جاتی ہے، اور مقتدی جو رکعت پاتا ہے وہ اس کی پہلی رکعت ہوتی ہیں، بقیہ کی وہ تکمیل کرتا ہے، فقہاء کی اصطلاح میں قضا نماز کا اطلاق وقت گزرنے کے بعد پڑھی گئی نماز پر ہوتا ہے، احادیث میں قضا و اتمام سے مراد اتمام و تکمیل ہے، واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah reported the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: Come to prayer with calmness and tranquility. Then pray the part you get (long with the imam) and complete afterwards the part you miss. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: Ibn Sirin narrated from Abu Hurairah the words: "he should complete it afterwards." Similarly, Abu Rafi' narrated from Abu Hurairah and Abu Dharr (RA) narrated from him the words "then complete it, and complete it afterwards." There is a variation of words in the narration from him.