Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: It Is Disliked To Refuse The Position Of Imam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
581.
طلحہ ام غراب، عقیلہ سے جو کہ بنی فزارہ کی ایک خاتون تھی اور ان کی آزاد کردہ لونڈی تھی، وہ سلامہ بنت حر سے جو خرشہ بن حر فزاری کی بہن تھی، بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا آپ ﷺ فرما رہے تھے: ”(قرب) قیامت کی علامات میں سے (یہ بھی) ہے کہ اہل مسجد امامت کو ایک دوسرے پر ٹالیں گے اور کسی کو نہیں پائیں گے جو ان کی امامت کرائے۔“
تشریح:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم معنوی طور پر اس لئے صحیح ہے۔ کہ قیامت کے قریب شرعی علم کی ناقدری ہو جائے گی۔ اس کا یہ نتیجہ یہ ہوگا کہ ہر ایک دوسرے کو کہے گا کہ تم امامت کراؤ۔ میں اس کا اہل نہیں ہوں۔ کیونکہ وہ سب علم شریعت سے بے بہرہ ہوں گے۔ اس لئے جو صاحب صلاحیت ہو یعنی علم وفضل سے بہرہ ور ہو تو بلاوجہ اس عمل سے انکار نہ کرے۔ نیز مسلمانوں کو ایسے افراد تیار کرتے رہناچاہیے۔ جوان کے دینی امور کے کفیل بن سکیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ طلحة وعقِيلة لا تعرفان؛ كما قال الحافظ) . إسناده: حدثنا هارون بن عبّاد الأزدي: ثنا مروان: حدثتني طلحة أم غراب...
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ هارون بن عبّاد الأزدي لم يوثقه أحد ولم يجرحه، وقد روى عنه غير المصنف محمد بن وضاح القرطبي. وفي التقريب : إنه مقبول ؛ وقد توبع كما يأتي. ومروان: هو ابن معاوية ثقة. ومن فوقه لا تعرفان- كما في التقريب - وإن وثق ابن حبان الأولى منهما. والحديث أخرجه البيهقي (3/129) من طريق المصنف. وأخرجه أحمد (6/381) : ثنا إسماعيل بن محمد قال: ثنا مروان... به. وقال: ثنا وكيع قال: حدثتني أم غراب... به. وأخرجه ابن ماجه (1/311) عن أبي بكر بن أبي شيبة: ثنا وكيع... به.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
طلحہ ام غراب، عقیلہ سے جو کہ بنی فزارہ کی ایک خاتون تھی اور ان کی آزاد کردہ لونڈی تھی، وہ سلامہ بنت حر سے جو خرشہ بن حر فزاری کی بہن تھی، بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا آپ ﷺ فرما رہے تھے: ”(قرب) قیامت کی علامات میں سے (یہ بھی) ہے کہ اہل مسجد امامت کو ایک دوسرے پر ٹالیں گے اور کسی کو نہیں پائیں گے جو ان کی امامت کرائے۔“
حدیث حاشیہ:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم معنوی طور پر اس لئے صحیح ہے۔ کہ قیامت کے قریب شرعی علم کی ناقدری ہو جائے گی۔ اس کا یہ نتیجہ یہ ہوگا کہ ہر ایک دوسرے کو کہے گا کہ تم امامت کراؤ۔ میں اس کا اہل نہیں ہوں۔ کیونکہ وہ سب علم شریعت سے بے بہرہ ہوں گے۔ اس لئے جو صاحب صلاحیت ہو یعنی علم وفضل سے بہرہ ور ہو تو بلاوجہ اس عمل سے انکار نہ کرے۔ نیز مسلمانوں کو ایسے افراد تیار کرتے رہناچاہیے۔ جوان کے دینی امور کے کفیل بن سکیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
خرشہ بن حر فزاری کی بہن سلامہ بنت حر ؓ کہتی ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ مسجد والے آپس میں ایک دوسرے کو امامت کے لیے دھکیلیں گے، انہیں کوئی امام نہ ملے گا جو ان کو نماز پڑھائے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sulamah daughter of al-Hurr (RA): I heard the Apostle of Allah (ﷺ) say: One of the signs of the Last Hour will be that people in a mosque will refuse to act as imam and will not find an imam to lead them in prayer.