Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: A Blind Man Being Imam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
595.
سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے (اپنے سفر غزوہ کے موقع پر) سیدنا عبداللہ ابن ام مکتوم ؓ کو اپنا جانشین بنایا تھا اور یہی لوگوں کو امامت کراتے تھے اور یہ نابینا تھے۔
تشریح:
نابینے شخص کی امامت بلاکراہت جائز ہے۔ بشرط یہ کہ اس میں صلاحیت ہو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وصححه ابن حبان (2131 و 2132) ) . إسناده: حدثنا محمد بن عبد الرحمن العنبري أبو عبد الله: ثنا ابن مهدي: ثنا عمران القطان عن قتادة عن أنس.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات؛ وفي عمران القطان كلام لا يضر؛ وهو حسن الحديث كما قد مر. والحديث أخرجه البيهقي (3/88) من طريق المؤلف، وله فيه شيخ آخر: أخرجه عنه في الخراج ، وسيأتي (رقم...) [ باب في الضرير يولّى ]؛ وزاد فيه. مرتين. ولفظه هناك: استخلف ابن أم مكتوم على المدينة مرتين. وهكذا أخرجه أحمد (3/132) قال: ثنا عبد الرحمن بن مهدي... به. ثم أخرجه (3/192) : ثنا بهز: ثنا أبو العوام القطان... به؛ ولفظه مثل لفظ ابن مهدي عنده، وزاد: يصلي بهم وهو أعمى. وقال الحافظ في التلخيص (4/328) : ورواه ابن حبان في صحيحه ، وأبو يعلى، والطبراني من حديث هشام عن أبيه عن عائشة. ورواه الطبراني من حديث عطاء عن ابن عباس: أن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ استخلف ابن أم مكتوم على الصلاة وغيرها من أمر المدينة. وإسناده حسن .
قلت: وهذان شاهدان قويان للحديث يرتقي بهما إلى درجة الصحة. وقد أوردهما الهيثمي في المجمع (2/65) ، وقال في الأول: ورجال أبي يعلى رجال (الصحيح) . وفي الآخر- وعزاه للبزار أيضا-: وفيه عُفَيْرُ بن مَعْدان، وهو ضعيف .
قلت: وكذا قال الحافظ أيضا فى (عُفَير) ؛ فلعل تحسينه لحديثه من أجل شواهده. والله أعلم.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے (اپنے سفر غزوہ کے موقع پر) سیدنا عبداللہ ابن ام مکتوم ؓ کو اپنا جانشین بنایا تھا اور یہی لوگوں کو امامت کراتے تھے اور یہ نابینا تھے۔
حدیث حاشیہ:
نابینے شخص کی امامت بلاکراہت جائز ہے۔ بشرط یہ کہ اس میں صلاحیت ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ابن ام مکتوم ؓ کو اپنا جانشین مقرر فرمایا، وہ لوگوں کی امامت کرتے تھے، حالانکہ وہ نابینا تھے۔
حدیث حاشیہ:
نابینے شخص کی امامت بلا کراہت جائز ہے بشرطیکہ اس میں صلاحیت ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas (RA) said that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) appointed Ibn Umm Maktum (RA) as substitute to lead the people in prayer, and he was blindAnas (RA) said that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) appointed Ibn Umm Maktum (RA) as substitute to lead the people in prayer, and he was blind.