Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: About The Imam Praying While Sitting Down)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
606.
سیدنا جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ بیمار ہو گئے تو ہم نے آپ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی جبکہ آپ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے اور سیدنا ابوبکر ؓ تکبیر کہتے تھے تاکہ لوگوں کو آپ ﷺ کی تکبیر سنوائیں۔ پھر حدیث بیان کی۔
تشریح:
امام بیمار ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھا سکتا ہے۔ لیکن مقتدی کھڑ ہوکر ہی پڑھیں گے۔ 2۔ امام کی تکبیر کی آواز لوگوں تک پہنچانے کےلئے مکبر اس کی مدد کرسکتے ہیں۔ اور آج کل آلہ مکبر الصوت (لائوڈ سپیکر) یہ ضروریات پوری کر دیتے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو وابن حبان (2119) وأبو عوانة في صحاحهم ، وتمامه عندهم ، فالتفت إلينا فرآنا قياماً؛ فأشار إلينا فقعدنا، فصلينا بصلاته قعوداً، فلمّا سلّم قال: إن كدتم آنفاً لتفعلون فعل فارس والروم؛ يقومون على ملوكهم وهم قعود، فلا تفعلوا! ائتموا بأئمتكم؛ إن صلى قائماً فصلّوا قياماً، وإن صلّى قاعداً فصلَوا قعوداً ؛ وقد مضى من طريق أخرى نحوه (رقم 615) ) . إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد ويزيد بن خالد بن مَوْهَب- المعنى- أن الليث حدثهم عن أبي الزبير عن جابر.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ ويزيد بن خالد ليس من رجاله؛ وهو ثقة، وروايته متابعة. والحديث أخرجه أبو عوانة (2/108) من طريق المصنف. وأخرجه مسلم (2/19) ، والنسائي (1/128) عن قتيبة بن سعيد وحده. ومن طريقه: رواه البيهقي أيضا (2/261) . وأخرجه مسلم، وأبو عوانة، والبخاري في الأدب المفرد (ص 136- 137) ، وابن ماجه (1/374- 375) ، وأحمد (4/333) ، وابن خزيمة أيضا (486) من طرق أخرى عن الليث... به. وقد تابعه عبد الرحمن بن حميد الرؤاسي عن أبي الزبير... به نحوه. أخرجه مسلم، والنسائي (1/128) ، والطحاوي (1/234) ، وابن حبان (2120) .
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ بیمار ہو گئے تو ہم نے آپ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی جبکہ آپ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے اور سیدنا ابوبکر ؓ تکبیر کہتے تھے تاکہ لوگوں کو آپ ﷺ کی تکبیر سنوائیں۔ پھر حدیث بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
امام بیمار ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھا سکتا ہے۔ لیکن مقتدی کھڑ ہوکر ہی پڑھیں گے۔ 2۔ امام کی تکبیر کی آواز لوگوں تک پہنچانے کےلئے مکبر اس کی مدد کرسکتے ہیں۔ اور آج کل آلہ مکبر الصوت (لائوڈ سپیکر) یہ ضروریات پوری کر دیتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ بیمار ہوئے تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے اور ابوبکر ؓ تکبیر کہتے تھے تاکہ وہ لوگوں کو آپ کی تکبیر سنا دیں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir (RA) said: When the prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) became seriously ill, we prayed behind him while he was sitting and Abu Bakr (RA) was calling “Allah is most great“ to cause the people to hear the TAKBIR. Then he (the narrators) narrated the rest of the tradition.