Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: If Two People Are Praying, One Of Whom Is The Imam, How Should They Stand ?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
611.
جناب سعید بن جبیر، سیدنا ابن عباس ؓ سے اس قصے میں بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے مجھے میرے سر سے پکڑا یا میرے بال پکڑے اور مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا۔
تشریح:
1۔ اس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت کا اثبات ہے۔ کہا انہیں اوائل عمر ہی میں نبی ﷺ کے معمولات کے مشاہدہ کا شوق تھا۔ 2۔ ایک شخص جو اپنی نماز پڑھ رہا ہو۔ اس کو اما م بنانا جائز ہے۔ خواہ اس نے امام بننے کی نیت نہ کی ہو۔ 3۔ بعض اوقات تہجد یا نفل نماز کی جماعت کرائی جاسکتی ہے۔ 4۔ دوآدمیوں کی جماعت بھی درست ہے۔ اور ا س صورت میں وہ دونوں ایک صف میں برابر کھڑے ہوں گے۔ 5۔ اثنائے نماز میں کوئی ضروری اصلاح ممکن ہو تو کردینے اور قبول کرلینے میں کوئی حرج نہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين، وسيأتي نحوه تاماً (برقم 1237) ) . إسناده: حدثنا عمرو بن عون: نا هُشَيْمٌ عن أبي بشر عن سعيد بن جبير عن عن ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرطهما؛ وأبو بشر: اسمه جعفر بن إياس. والحديث أخرجه البيهقي (3/95) من طريق أخرى عن هشيم... به. وأحمد (رقم 2652) من طريق شعبة عن أبي بشر... به. ولشعبة فيه شيخ آخر عن سعيد بن جبير؛ وسيأتي في صلاة الليل (رقم 1228) . وله في المسند طريقان آخران عن ابن جبير (رقم 3389 و 3490 و 3552) . وثالث: عند المصنف فيما يأتي.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب سعید بن جبیر، سیدنا ابن عباس ؓ سے اس قصے میں بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے مجھے میرے سر سے پکڑا یا میرے بال پکڑے اور مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ اس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت کا اثبات ہے۔ کہا انہیں اوائل عمر ہی میں نبی ﷺ کے معمولات کے مشاہدہ کا شوق تھا۔ 2۔ ایک شخص جو اپنی نماز پڑھ رہا ہو۔ اس کو اما م بنانا جائز ہے۔ خواہ اس نے امام بننے کی نیت نہ کی ہو۔ 3۔ بعض اوقات تہجد یا نفل نماز کی جماعت کرائی جاسکتی ہے۔ 4۔ دوآدمیوں کی جماعت بھی درست ہے۔ اور ا س صورت میں وہ دونوں ایک صف میں برابر کھڑے ہوں گے۔ 5۔ اثنائے نماز میں کوئی ضروری اصلاح ممکن ہو تو کردینے اور قبول کرلینے میں کوئی حرج نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے ابن عباس ؓ سے اس واقعہ میں مروی ہے کہ آپ ﷺ نے میرا سر یا میری چوٹی پکڑی پھر مجھے اپنی داہنی جانب لا کھڑا کیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas b. Malik (RA) said that his grandmother Mulaikah the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) to take meals which she prepared for him. He took some of it and prayed. He said: Get up, I shall lead you in prayer. Anas (RA) said: I got up and took a mat which had become black on account of long use. I then washed it with water. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) stood upon it. I and the orphan (Ibn Abi Dumairah, the freed slave of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)) stood in a row behind him. The old women stood behind us. He then led us in two raka'at of prayer and left.