Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: How Should Three People Stand (In Prayer))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
612.
سیدنا انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ ان کی نانی ملیکہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو کھانے پر بلایا۔ آپ ﷺ نے کھانا تناول فرمایا پھر کہا ”کھڑے ہو جاؤ میں تمہیں نماز پڑھاؤں۔“ انس ؓ کہتے ہیں کہ میں ایک چٹائی لے آیا جو طویل استعمال سے کالی ہو گئی تھی۔ میں نے اس پر پانی چھڑک دیا۔ (تاکہ کچھ نرم ہو جائے۔) آپ ﷺ اس پر کھڑے ہو گئے۔ میں نے اور یتیم (ابن ابی ضمیرہ، مولیٰ رسول اللہ ﷺ) نے آپ کے پیچھے صف بنائی اور بڑھیا (ملیکہ ؓ) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ آپ نے دو رکعتیں پڑھائیں پھر آپ ﷺ تشریف لے گئے۔
تشریح:
تین مرد ہوں تو امام آگے اور باقی دو اس کے پیچھے صف بنایئں اور عورت کی علیحدہ صف ہوگی خواہ اکیلی ہی ہو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في صحاحهم . وقال الترمذي: حديث حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة عن أنس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرطهما؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث في الموطأ (1/168) . ومن طريقه: أخرجه البخاري (1/388- 389) ، ومسلم (12/27) ، وأبو عوانة (2/73) ، والنسائي (1/129) ، والترمذي (1/454- 455) ، والطحاوي (1/181) ، والبيهقي (3/96) ، وأحمد (3/129 و 164) من طرق أخرى عن مالك... به. وللدارمي منه (1/319) : الصلاة على الحصير فقط؛ وهو رواية لأحمد (3/179) من طريق أخرى عن إسحاق. ثم أخرجه هو (1453 و 226) ، والبخاري (2/168) ، وأبو عوانة (2/75) من طرق أخرى عن إسحاق... به مختصراً أتم من حديث الدارمي. ولأنس قصة أخرى نحو هذه، سبقت قبل باب (رقم 621 و 622)
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ ان کی نانی ملیکہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو کھانے پر بلایا۔ آپ ﷺ نے کھانا تناول فرمایا پھر کہا ”کھڑے ہو جاؤ میں تمہیں نماز پڑھاؤں۔“ انس ؓ کہتے ہیں کہ میں ایک چٹائی لے آیا جو طویل استعمال سے کالی ہو گئی تھی۔ میں نے اس پر پانی چھڑک دیا۔ (تاکہ کچھ نرم ہو جائے۔) آپ ﷺ اس پر کھڑے ہو گئے۔ میں نے اور یتیم (ابن ابی ضمیرہ، مولیٰ رسول اللہ ﷺ) نے آپ کے پیچھے صف بنائی اور بڑھیا (ملیکہ ؓ) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ آپ نے دو رکعتیں پڑھائیں پھر آپ ﷺ تشریف لے گئے۔
حدیث حاشیہ:
تین مرد ہوں تو امام آگے اور باقی دو اس کے پیچھے صف بنایئں اور عورت کی علیحدہ صف ہوگی خواہ اکیلی ہی ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ ان کی دادی ملیکہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو کھانے پر بلایا، جو انہوں نے آپ ﷺ کے لیے تیار کیا تھا، تو آپ نے اس میں سے کھایا پھر فرمایا: ”تم لوگ کھڑے ہو جاؤ تاکہ میں تمہیں نماز پڑھاؤں.“ انس ؓ کہتے ہیں: تو میں اپنی ایک چٹائی کی طرف بڑھا، جو عرصے سے پڑے پڑے کالی ہو گئی تھی تو اس پر میں نے پانی چھڑکا، پھر رسول اللہ ﷺ اس پر کھڑے ہوئے، میں نے اور ایک یتیم نے آپ ﷺ کے پیچھے صف باندھی اور بوڑھی عورت (ملیکہ) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں تو آپ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی پھر آپ ﷺ اپنے گھر واپس ہوئے۔
حدیث حاشیہ:
تین مرد ہوں تو امام آگے اور باقی دو اس کے پیچھے صف بنائیں اور عورت کی علیحدہ صف ہو گی خواہ اکیلی ہی ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn Mas'ud (RA): Alqamah and al-Aswad sought permission from Abdullah (RA) (ibn Mas'ud) for admission, and we remained sitting at his door for a long time. A slave-girl came out and gave them permission (to enter). He (Ibn Mas'ud) then got up and prayed (standing) between me (al-Aswad) and him (Alqamah). He then said: I witnessed the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) doing similarly.